مہنگائی کی وجہ سے راتوں کو نیند نہیں آتی: وزیراعظم

12:45 PM, 23 Jan, 2022

احمد علی

لاہور: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے آج ایک بار پھر عوام سے براہ راست بات چیت کی جس کے دوران انہوں نے ٹیلی فون پر شہریوں کی شکایات سنیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ’’آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ‘‘ پروگرام میں براہ راست عوام کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کوشش ہے کہ ہر 2 مہینے کے بعد عوام کی کال سنوں، اصولاً مجھے یہ بات پارلیمنٹ میں بولنا چاہیے لیکن پارلیمنٹ میں مجھے بولنے نہیں دیتے۔

’’مہنگائی دنیا بھر میں ہے‘‘ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی وجہ سے راتوں کو نیند نہیں آتی، مہنگائی مجھے کئی دفعہ راتوں کو جگاتی ہے جب کہ مہنگائی دنیا بھر میں ہے۔ ’’پاکستان سے ڈالر افغانستان جانا شروع ہوئے جس سے ہمارے روپے پر دباؤ بڑھا‘‘ انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا، سارا پریشر روپے پر تھا، ہمارے پاس ڈالرز ہی نہیں تھے،روپے کے گرنے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، پاکستان سے ڈالر افغانستان جانا شروع ہوئے جس سے ہمارے روپے پر دباؤ بڑھ گیا۔ ’’موجودہ مہنگائی کی لہر کورونا کی وجہ سے ہے‘‘ عمران خان نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی لہر کورونا کی وجہ سے ہے، کورونا نے دنیا میں تباہی مچائی ہے، دنیا بھر میں تاریخی مہنگائی ہے، ہم سے امیر ترین ملک بھی مہنگائی کی لپیٹ میں ہیں۔ ’’ مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر تنخواہ دار طبقہ ہو رہا ہے‘‘ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر تنخواہ دار طبقہ ہو رہا ہے، تنخواہ دار طبقے کی حالت کو ٹھیک کرنا ہے، کوشش ہے کہ جلد ہی تنخواہ دار طبقے اور سرکاری ملازمین کی مدد کریں۔ ’’گیس بحران کے بعد کھانے کی اشیاء کا بھی بحران آنیوالا ہے‘‘ ان کا کہنا تھا کہ گیس کے ذخائر کم ہو رہے ہیں، بلوم برگ کے مطابق گیس بحران کے بعد کھانے کی اشیاء کا بھی بحران آنیوالا ہے۔ ’’مزدوروں کے حالات بہتر ہوئے ہیں‘‘ عمران خان نے کہا کہ ہماری انڈسٹری سب سے بہتر کارکردگی دکھا رہی ہے، مزدوروں کے حالات بہتر ہوئے ہیں، کسانوں کے پاس پیسہ آیا ہے، ملک میں کارپوریٹ سیکٹر نے ریکارڈ منافع کمایا جب کہ کارپوریٹ سیکٹر سے اپیل ہے کہ وہ اپنے ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں۔ ’’لوگ ٹیسٹ کرانے کیلئے بھی لندن چلے جاتے ہیں‘‘ انہوں نے کہا کہ یہاں تو وہ لوگ بیٹھے ہیں جو ٹیسٹ کرانے کیلئے بھی لندن چلے جاتے ہیں، ان کے اور ان کے رشتے داروں کے علاج باہر ہوتے ہیں جب کہ دیہاتوں میں اسپتال ہی نہیں ہیں۔ ’’اپوزیشن مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے تھے‘‘ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپوزیشن سے کوئی مفاہمت نہیں کرنی، کوئی این آر او نہیں دینا، یہ مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے تھے، مشرف نے دو بڑے خاندانوں کو این آر او دے کر بڑا ظلم کیا۔ ’’اپوزیشن کے احتساب کو جہاد سمجھتا ہوں‘‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ سمجھ رہے تھے کہ میں بھی انہیں مشرف کی طرح این آر او دے دوں گا، انہوں نے ملک میں افرا تفری پھیلائی ہوئی ہے جب کہ اپوزیشن کے احتساب کو جہاد سمجھتا ہوں۔ ’’ہمارے دور میں غربت میں کمی آئی‘‘ عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور میں تو غربت میں کمی آئی ہے، جی ڈی پی میں 5.37 فیصد اضافہ ہوا ہے، پہلی بار بینک غریب طبقے کو گھر خریدنے کیلئے قرضے دے رہے ہیں، گھروں کی تعمیر کیلئے بینکس 40ارب روپے کے قرضے دے چکے ہیں۔ ’’شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈرنہیں قوم کا مجرم سمجھتاہوں‘‘ وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈرنہیں قوم کا مجرم سمجھتاہوں، شہبازشریف سے ملنا جرم کو درست سمجھنے کے مترادف ہے، عدالتیں شہبازشریف کے کیسز کی روزانہ کی بنیاد پر سماعتیں کرے۔ شہباز شریف پارلیمنٹ میں 3،3 گھنٹے کی تقریریں کرتے ہیں، شہباز شریف کی تقریر کم اور جاب کی درخواست زیادہ ہوتی ہے.
مزیدخبریں