ویب ڈیسک: وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کا سالانہ 600ارب روپے وصولی کا پلان مسترد کردیا۔ اس کے علاوہ بجلی نادہندگان کے شناختی کارڈ، پاسپورٹ اجرا اور تجدید نہ کرنے کی سفارش بھی مسترد کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق نگران وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نادہندگان کو بیرون ملک جانے سے روکنے اور بینک اکاؤنٹ نہ کھولنے کی سفارش مسترد کر دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے تشویش کااظہار کرتے ہوئے پاورڈویژن کوواضح اہداف کیساتھ جامع پلان پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس کے علاوہ مسلح افواج، انٹیلیجنس ایجنسی، ایف آئی اے کے افسران تعینات کرنے کی سفارش مسترد کر دی گئی ہے۔
کابینہ ارکان کا کہنا ہے کہ پاور ڈویژن کا پلان آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ مسلح افواج اور بیوروکریٹس نے پاور سیکٹر سے زیادہ اہمیت کے کام کرنے ہوتے ہیں۔ پرفارمنس مینجمنٹ یونٹ کا قیام قانونی اور سیاسی مشکلات پیدا کرنے کا مؤجب بنے گا۔
وفاقی کابینہ ارکان کا مزید کہنا تھا کہ پاور ڈویژن کی سفارشات مسائل کے حقیقی حل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ پاور ڈویژن نے بجلی چوری اور وصولی مہم کے اثرات ختم ہونے کی نشاندہی کردی۔ 25سال گزرنے کے باوجود تقسیم کار کمپنیوں کے مستقل چیف ایگزیکٹو افسران کی تعیناتی میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔