ویب ڈیسک: لاہور ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف و سابق وزیراعظم عمران خان کی 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواستوں پر پراسکیوشن سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے عمران خان پر درج مقدمات اور الزامات کی تفصیلات اور پراسیکیوٹر جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی کل طلب کرلیا۔
جسٹس طارق سیلم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔
وکیل بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جسمانی ریمانڈ کے لیے فزیکلی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، اس بنیاد پر انسداد دہشت گردی عدالت کا جسمانی ریمانڈ غیر قانونی ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت عمران خان کا جسمانی ریمانڈ غیر قانونی قرار دے۔
جسٹس انوار الحق پنوں نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ ملزم جج صاحب کے سامنے پیش ہوکر اپنی بات بیان کرسکے۔
وکیل عثمان ریاض گل نے جواب دیا کہ جی بالکل قانون بھی یہی کہتا ہے، قانون کے مطابق ملزم کی فزیکل حاضری عدالت میں لازمی ہے۔
عدالت نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے آڈر میں آیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو شامل تفتیش کیا ہے،یہ بتائیں کہ کیا پہلے بانی پی ٹی آئی کو انہیں مقدمات میں شامل تفتیش کیا تھا ،یہاں کہی لکھا ہوا کہ وہ شامل تفتیش ہوئے اور ریمانڈ دئیے بغیر ہوئے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کوئی ایسی ججمنٹ پیش کریں جس میں لکھا ہو کہ ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنا درست نہیں۔پہلے جو آپ ججمنٹ پیش کر رہے ہیں تب ویڈیو لنک نہیں تھا،عدالت نے سرکاری وکیل کو بولنے سے روک دیا جب آپکو نوٹس کرینگے تب آپ بولنا۔
وکیل نے کہا کہ جب ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا تب گورنمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا تھا،رات 9 بجے جب ہم نے یہ نکتہ اٹھایا تب جاکر گورنمنٹ نے نوٹیفکیشن جاری کیا۔
درخواستوں میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کا جسمانی ریمانڈ حقائق کے منافی دیا۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ہمیں یہ بھی بتانا ہے کہ پنجاب پولیس کے پاس کون کون سے احتیارت ہے کہ ویڈیو لنک کے ذریعے اور مزید کیا اختیارت ہیں۔آپ نے کل ہمیں اس بات پر بتانا ہے ایک ملزم گرفتار ہوجاتا ہے تو دوسرے مقدمات کیسے درج ہوتے ہیں۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ اپنے یہ بھی بتانا کہ اگر ملزم کو شامل تفتیش کیا ہے تو یہ بھی بتانا ہےکہ کیا ریکور کیا گیا،اپنے اس حوالےسے رپورٹ اور پیراوائس کمنٹس بھی فائل کریں۔
بعد ازاں عدالت نے پراسکیوشن سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ 20 جولائی کو بانی تحریک انصاف عمران خان کی 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ دینے کے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواستیں لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی تھیں۔