ویب ڈیسک: ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ فیس بک‘ پر خود کو مردہ قرار دینے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا۔
تفصیلات کے مطابق مصر سے تعلق رکھنے والی ساندرا فارس نامی خاتون فیشن اور سفر کے بارے میں مواد فراہم کرتی ہیں اور مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر انہیں لاکھوں افراد فالو کررہے ہیں۔
فیس بک کے خلاف کیس کرنے والی ساندرا کا کہنا ہے کہ پلیٹ فارم نے ان کے اکاؤنٹ پر ’متوفیہ‘ کا ٹیگ لگا کر ان کی توہین کی اور انہیں اور ان کےخاندان کو نفسیاتی اذیت دی ہے۔
خاتون کی وفات کی اس خبر پر ان کے فالورز بھی حیران رہ گئے۔
انہوں نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں عربی میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے فیس بک پر 'متوفیہ' کا پیج دیکھ کر حیران رہ گئیں۔
خاتون انفلوئنسر کا کہنا تھا کہ جب وہ جہاز پر تھیں اور ملک سے باہر سفر کر رہی تھیں تو فیس بک نے ان کے اکاؤنٹس پر’متوفیہ‘ کا ٹیگ لگا دیا۔
فیس بک پر خاتون کا پیج وزٹ کیا جائے تو موت کے بعد یاد کرنے کا پیج اب تک اس پر واضح طور دکھائی دے رہا ہے۔
ویڈیو میں ساندرا نے مزید کہا کہ وہ نہیں جانتی کہ فیس بک پر ان کی وفات ہوجانے والی دستاویز کس نے جمع کروائی لیکن اس سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے نہیں معلوم کہ یہ کس نے کیا یا کس نے جعلی رپورٹ جمع کروائی'۔
ساندرا فارس نے بتایا کہ اکاؤنٹ میں اس تبدیلی سے ان کے اہلِ خانہ پریشان ہوگئے کیوں کہ وہ پورے 4 گھنٹے ہوائی جہاز میں تھیں اوران کا مجھ سے رابطہ نہیں ہوپارہا تھا۔
ساندرا فارس نے تصدیق کی کہ ان کا اکاؤنٹ نیلے رنگ کے نشان سے تصدیق شدہ ہے اس لیے فیس بک انتظامیہ کو یہ قدم اٹھانے سے پہلے ان کی 'موت' کی تصدیق کرنی چاہیے تھی۔
سوشل میڈیا انفلوئنسر نے فیس بک کو اس بڑی غلطی اور اس سے پہنچنے والی نفسیاتی تکلیف کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
ساتھ ہی اپنے فالورز سے وعدہ کیا کہ وہ جلد ہی ایک ویڈیو پوسٹ کرکے پلیٹ فارم کے خلاف مقدمہ کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔