(مانیٹرنگ ڈیسک)صحافی شہزاد اقبال نے کہا تحریک انصاف کے تعلقات اسٹیبلشمنٹ سے بہت خراب ہیں جیسے 2018 میں نواز شریف کے تھے، پی ٹی آئی اپنی اس سٹریٹجی میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں یہ وقت ہی بتائے گا کیونکہ چیزیں کافی مختلف ہیں۔
نجی نیوز چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینیئرصحافی شہزاد اقبال نے کہا کہ 2018 میں وزیراعظم عمران خان اپنے اتحادیوں اور پارٹی رہنماوں کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہہ رہے تھے اُن کے علاوہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس آپشن کیا ہے؟ ن لیگ بھی نہیں اور نہ پیپلزپارٹی واحد میں ہی ہوں کوئی کیا کرسکتا ہے؟
شہزاد اقبال نے کہا کہ اس وقت کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ آنے والے وقت میں معاملات اس قدر بگڑ جائیں گے،اُس وقت میں اور آج کے حالات میں فرق ضرور ہے، تحریک انصاف کے تعلقات اسٹیبلشمنٹ سے بہت خراب ہیں جیسے 2018 میں نواز شریف کے تھے، اُن کی پارٹی 9 مئی بھی نہیں کیا تھا مگر اسٹیبلشمنٹ کو 9 مئی کا بھی غصہ ہے۔ مگر یہاں چیزیں بدلتے ہوئے دیر نہیں لگتی۔
طلال چودھری کی بات ٹھیک ہے کہ تحریک انصاف کا یہ یہی وطیرہ ہے دباو ڈالو تاکہ مذاکرات ہوسکیں اور اُن کو سپیس ملے جائے، یہ وہی سٹریٹجی ہے جس کا ذکر مریم نواز کیا کرتی تھیں وہ کہتی تھیں پی ٹی آئی تو ہمارا چیلنج ہی نہیں ہے ان سے بات کیا کرنی، جو ان کو لے کر آئے ہیں ہم نے ان سے مذاکرات کرنے ہیں۔
اب پی ٹی آئی اپنی اس سٹریٹجی میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں یہ وقت ہی بتائے گا کیونکہ چیزیں کافی مختلف ہیں۔اب یہ نہیں پتہ پی ٹی آئی احتجاج کرے گی یانہیں ؟ کیا بغیر اجازت لوگ سڑکوں پر نکل آئیں گے؟