ویب ڈیسک: حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاج سے نمٹنے کیلئے پلان تیار کر لیا، احتجاج کے پیش نظر صوبائی دارالحکومت لاہور کے تمام داخلی و خارجی راستے بند کردیئے گئے جبکہ اسلام آباد کے تمام داخلی راستے بند کر دیئے گئے اور ایران ایونیو مارگلہ روڈ دونوں اطراف سے کنٹینرز لگا کر بلاک کر دی گئی ہے۔جس کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور سے دیگر شہروں کو جانے والی موٹرویز کو بند کر دیا گیا ہے، بابو صابو کو بھی کنٹینرز اور بیریئرز لگا کر بند کر کے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
لاہور سے اسلام آباد جانے والی موٹر وے بھی بند ہے، بند روڈ پر واقع تمام بس اڈے بھی بند کر دیئے گئے ہیں، لاہور رنگ بھی ٹریفک کے لئے بند ہے۔
لاہور میں میٹروبس بند
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کا معاملہ،پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کو روکنے کیلئے حکومتی اقدامات جاری ہیں،میٹروبس سروس کو مسافروں کیلئے محدود کردیا گیا ہے۔
عزیر شاہ مینجر آپریشنز کا کہناہے کہ میٹروبس گجومتہ سے ایم او کالج تک چلائی جا رہی ہے،آج پورہ دن میٹروبس سروس محدود ہی چلے گی۔
فیصل آباد/موٹروے انٹرچینج بند
فیصل آباد میں تحریک انصاف کا احتجاج، موٹروے انٹرچینج کو بند کر دیا گیا،ساہیانوالہ، کمال پور اور ڈپٹی والا انٹرچینجز کنٹینر لگا کر بندکیا گیا ہے،انٹرچینجز پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ انٹرچینجز پر کرینیں بھی کھڑی کی گئی ہیں۔
اسلام آباد کے تمام داخلی راستے بند
ایکسپریس وے، ڈی چوک، زیرو پوائنٹ پر بھی کنٹینرز کھڑے کر دیئے گئے ہیں، میٹرو بس سروس اسلام آباد میں آئی جے پی تا پاک سیکرٹریٹ تک بند رہے گی۔وفاقی دارالحکومت میں بس اڈے بھی بند کردیئے گئے ہیں، راولپنڈی میں بھی تمام انٹر سٹی ٹرانسپورٹ اڈے تاحکم ثانی بند رہیں گے۔
جی ٹی روڈ سے اسلام آباد آنے والا راستہ ٹی کراس پر کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا،ایکسپریس ہائی وے کھنہ پل کے مقام پر کنٹینرز لگا کر دونوں اطراف سے بند ہے،ایکسپریس وے آئی اے انٹری پر کنٹینرز لگا کر دیا گیا،گولڑہ موڑ جی ٹی روڈ پر جانے والا راستہ بند کر دیا گیا ،چھبیس نمبر چونگی پل پر کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا، اسلام آباد ایئر پورٹ جانے والا راستہ کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا،نیو مارگلہ روڈ کو ایک الیون کے مقام پر کنٹینرز لگا کر بند دیا گیا۔
ایران ایوینو کو ڈی 12 کے مقام سے بند کر دیا گیا۔ایکسپریس وے کو سرینگر ہائی وے سے ملانے والا راستہ زیرو پوائنٹ سے بند کر دیا گیا۔فیض آباد سے اسلام آباد آنے والا راستہ بند کر دیا گیا۔جی ٹی روڈ کو بھی مختلف مقامات سے بند کر دیا گیا۔
پولیس کی 30ہزارسے زائد نفری پہنچ گئی
مظاہرین سے نمٹنے کیلئے پولیس کی 30 ہزار اضافی نفری اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔پنجاب سے 19 ہزار، سندھ سے 5 ہزار پولیس نفری کی شہر اقتدار آمد ہوئی ہے جبکہ آزاد کشمیر سے ایک ہزار، 5 ہزار ایف سی اہلکار بھی اسلام آباد پہنچ گئے ہیں، تمام نفری امن و امان کی صورتحال میں اسلام آباد پولیس کی معاونت کرے گی۔بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو احتجاج اور اسلام آباد کی جانب مارچ کی کال دے رکھی ہے۔
موبائل سروس بند
وزیر داخلہ محسن نقوی کے مطابق 24 نومبر کووفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موبائل سروس بند رہے گی۔
اسلام آباد میں میٹرو سروس بند رکھنےکافیصلہ
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال کے پیش نظر 23 نومبر کو میٹروبس سروس آئی جے پی تا پاک سیکرٹریٹ مکمل بند رہے گی تاہم کل راولپنڈی میں میٹروبس سروس بحال رہے گی۔
ذرائع کے مطابق راولپنڈی صدر اسٹیشن تا فیض آباد تک میٹروبس سروس چلے گی البتہ 24 نومبر کو جڑواں شہروں میں میٹرو بس سروس مکمل طور پر بند رہے گی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر میٹرو بس سروس بند کی جا رہی ہے۔
منگلا پل سیل
میرپورآزادکشمیر منگلا پل کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا،میرپورآزادکشمیر پیدل چلنے کا راستہ بھی بند ،عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے،آزاد کشمیر کو پاکستان سے ملانے والے راستے بند کردیئے گئے۔
جڑواں شہرکو 33 مقامات سے بند
جڑواں شہروں کو 33 مقامات سے بند کر دیاگیا ہے،فیض آباد سمیت 6 مقامات کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا،فیض آباد، آئی جے پی روڈ، روات ٹی چوک، کیرج فیکٹری، مندرہ اور ٹیکسلا کو بند کر دیا گیا۔کہچری چوک کو یک طرفہ ٹریفک کے طور پر چلایا جائے گا۔جڑواں شہروں کی تمام رابطہ سڑکوں کو مکمل طور پر سیل کیا جائے گا۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو متبادل روٹ پلان فراہم کر دیا۔
موٹروے بند
موٹروے تا حکم ثانی 8 مقامات سے بند کردی گئی۔حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق پشاور تا اسلام آباد اور لاہور تا اسلام آباد موٹروے بند ہو گی۔
موٹروے ایم ون اور ایم ٹو کو 6 مقامات سے بند کیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد میں داخل ہونے کے راستوں کو مکمل سِیل کیا گیا ہے اور شہر کے اندر بھی ڈی چوک جانے والے راستوں پر کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔
ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق موٹروے ایم ون اسلام آباد سے پشاور تک بند ہے جبکہ موٹروے ایم ٹو اسلام آباد سے لاہور کی انٹری بھی بند کر دی گئی ہے۔
موٹروے پولیس نے کہا ہے کہ ایم-1 (پشاور تا اسلام آباد)، ایم-2 (لاہور تا اسلام آباد)، ایم-3 (لاہور تا عبدالحکیم)، ایم-4 (پنڈی بھٹیاں تا ملتان)، ایم-11 (سیالکوٹ تا لاہور) اور ایم-14 (ڈی آئی خان تا ہکلہ) روڈ مینٹیننس کے لیے بند رہیں گی۔
ایم ون اور ایم ٹو پر سفر کرنے والوں کو صرف ایگزٹ کی اجازت ہو گی۔
فیض آباد میں تمام بس اڈوں کو قناتیں لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لاہور رنگ روڈ بھی 23 اور 24 نومبر کے لیے بند رہے گی۔
شہری رل گئے، راستوں کی بندش سے مسافروں کے راولپنڈی اسٹیشن پر ڈیرے
تحریک انصاف کا 24 نومبر کااحتجاج،موٹر ویز اور تمام بس اڈے بند ہیں جس کے بعد شہریوں کی پریشانی میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔شہریوں کی بڑی تعداد راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پہنچ گئی ہے جہاں مسافروں کا رش دو گناہ بڑھ گیا، متعدد شہریوں کو رش ہونے کے باعث ٹکٹ بھی نہ مل سکا۔شٹل ٹرین کے باوجود ہزاروں مسافر منزل تک نہ پہنچ سکے اور شہریوں نے راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر ڈیرے لگا لیے۔
ادھر ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ مسافروں کو فوری منزل تک پہنچایا جائے گا، دوسری شٹل ٹرین آج چار بجے چلائی جائے گئی۔
دفعہ 144 نافذ
علاوہ ازیں حکومت پنجاب نے 3 روز کیلئے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی، محکمہ داخلہ پنجاب نے نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق صوبے میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے، حکومت پنجاب نے صوبے میں 3 دن کیلئے دفعہ 144 نافذ کی ہے، پابندی کا اطلاق ہفتہ 23 نومبر سے سوموار 25 نومبر تک ہو گا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق سکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی جلوس دہشت گردوں کیلئے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے، شرپسند عناصر عوامی اجتماع کی آڑ میں ریاست مخالف سرگرمیوں سے اپنے مذموم مقاصد حاصل کر سکتے ہیں۔
کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کے 18 ویں اجلاس میں دفعہ 144 کے نفاذ کی سفارش کی گئی تھی، دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلئے کیا گیا۔
بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ، دھرنے اور جلسوں پر پابندی
بلوچستان حکومت نے صوبے میں دفعہ 144 نافذ کردی جس کے پیش نظر بلوچستان میں دھرنے، ریلیوں اور جلسوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق چار سے زائد افراد کے اجتماع اور اسلحے کی نمائش پر بھی پابندی ہے، پابندی کا اطلاق 15 روز کے لیے ہو گا، دفعہ 144 امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر لگائی گئی ہے۔
اس سے پہلے حکومت پنجاب صوبے بھر میں 3 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کرچکی ہے، اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق صوبے بھر میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔