ویب ڈیسک: (سلیمان اعوان )صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ نے کہا ہے کہ فارم 47 کی جعلی حکومت کے عزائم تو کچھ اور تھے مگر ان کے وہ ٹارگٹ پورے نہیں ہوئے، آئینی بنچوں کے نام پر بہت بڑا کھلواڑ ہونے جا رہا ہے،حامد خان بولے آئین پر حملہ پر بہت بڑا حملہ ہے،یہ آئینی نہیں آرمی ترمیم ہے،کسی نے مجھے کہا پارلیمان از سپریم، میں نے کہا جی ایچ کیو از سپریم۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس یحیی آفریدی کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ بار کےاسد منظور بٹ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فارم 47 کی جعلی حکومت کے عزائم تو کچھ اور تھے مگر ان کے وہ ٹارگٹ پورے نہیں ہوئے،جب وکلا کی بار ایسوسی ایشن کھڑی ہو گئیں تو انہوں نے کہا کہ ہم سب کو آن بورڈ لے رہے ہیں،ہمیں آن بورڈ نہیں لیا گیا، ہمیں کوئی مسودہ موصول نہیں ہے۔
صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ نے کہا کہ آئینی بنچوں کے نام پر بہت بڑا کھلواڑ ہونے جا رہا ہے،جیسے 26 ویں آئینی ترمیم پاس ہوئی، پاکستان کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا،یہ چاہتے ہیں کہ وکلا سڑکوں پر آئیں اور اس کا گند بھی وکلا کو ڈالا جائے۔
حامد خان نے کہا کہ ملک خوفناک صورت حال سے گََرر رہا ہے،20 اور 21 اکتوبر ملک کے چند سیاہ ترین دنوں میں سے تھا،آئین پر ڈاکہ مارا گیا، آئین پر حملہ پر بہت بڑا حملہ ہے،یہ عدلیہ پر ایسے ہی بمبارڈمنٹ ہے جیسے اسرائیل غزہ پر کر رہا ہے، انکے نمبر بھی پورے نہیں تھے ایک بیمار شخص کو بھی لایا گیا ایک خاتون کو بھی لایا گیا،جیسے غزہ کا سب کچھ اڑا دیا گیا یے ایسے ہی عدلیہ پر حملہ کیا گیا۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان کے وکلا اس آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں،یہ آئینی نہیں آرمی ترمیم ہے،کسی نے مجھے کہا پارلیمان از سپریم، میں نے کہا جی ایچ کیو از سپریم۔ساری قوم نے دیکھا کہ پارلیمان میں موجود چہرے پارلیمانی نہیں ہیں،آئین اور قوانین کے معامالات بالکل فری اور فئیر طریقے سے ہونا چاہیے،ہم اسی کو جج مانیں گے جو تقرری کے وقت سب سے سینیر ہوں۔ایک وزیر اعظم کہتا ہے مجھے کیوں نکالا دوسرے نے بھی کہا مجھے کیوں نکالا۔
حامد خان نے کہا کہ اب عدلیہ سے بدلا لیا جا رہا ہے، شرم کا مقام ہے،ہم جسٹس یحییٰ آفریدی سے اپیل کرتے ہیں اپنی باری پر چیف جسٹس بنیں ابھی چیف جسٹس کا عہدہ قبول نہ کریں،آج اگر اس عہدے کو قبول کریں گے تو لوگ ساری زندگی اچھا نہیں سمجھیں گے،قاضی فائز عیسیٰ نے جتنا نقصان عدلیہ اور آئین کو پہنچایا یے شاید ہی کسی نے پہنچایا ہو،یحییٰ آفریدی سے اپیل یے اس عہدے کو قبول نہ کریں۔
حامد خان نے کہا کہ آئینی بنچ کا مطالبہ وکلا کا مطالبہ تھا، لیکن اسکی شرط ہے اس میں کوئی سیاسی کمیٹی بیٹھ کر بنچ نہ بنائے،آئینی ترمیم نے آئین کا ڈھانچہ ہلا کر رکھ دیا یے،جو چیف جسٹس جا ریا ہے یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین چیف جسٹس تھا،پاکستان کی تمام بار ایسوسی ایشنز چیف جسٹس کے جانے کے دن پچیس اکتوبر کو یوم نجات منائیں گے،یہ ترمیم کارآمد نہیں یے اسکو تبدیل کرنا پڑے گا،اس سے پتا چلتا ہے کہ جو لوگ ترامیم کر رہے ہیں وہ کتنے جاہل لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وکلا تحریک کو آگے لیجانے کے لیے ایکشن کمیٹی بنا لی ہے،ہم اس وقت تک کوشش کریں گے جب تک ان ترامیم کو واپس نہیں لیا جاتا،اگر یہ ترامیم قبول ہو جاتی ہیں تو ہمارے کالے کوٹ کا کوئی فائدہ نہیں ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک آئینی بنچ ہو اور چیف جسٹس اس کو پریزائیڈ کرے،جو چیف جسٹس جا رہا ہے، میں اس کے نام ہے ساتھ قاضی نہیں لگاتا،یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین چیف جسٹس تھا،25 اکتوبر اس کا آخری دن ہے، ہم اس دن ہوم نجات منائیں گے۔
حامد خان نے مزید کہا کہ یہ کس قدر جاہل ہیں کہ انہیں یہ نہیں معلوم کہ ہائیکورٹ میں آئینی بنچ نہیں بن سکتے،ہم وکلا تحریک کو آگے بڑھانے کے لیے ایکشن کمیٹی بنا رہے ہیں،اس کمیٹی میں تمام صوبوں اور اسلام آباد کے نمائندے موجود ہوں گے۔ہم اس وقت تک کوشش جاری رکھیں گے جب تک ترمیم واپس نہیں لی جاتی۔