ویب ڈیسک :(علی رضا )دہلی کی وزیر اعلیٰ آتشی کے چارج سنبھالتے ہی ایک نیا تنازع شروع ہو گیا ہے۔ آتشی نے اروند کیجروال کے احترام میں اس کرسی کا استعمال نہیں کیا جس پر اروند کیجریوال اپنے دور میں وزیر اعلیٰ کے دفتر میں بیٹھا کرتے تھے۔ اس کی بجائے انہوں نے ایک اور کرسی پر بیٹھ کر اپنے فرائض سرانجام دئیے۔
آتشی کی طرف سے وزیراعلی کی کرسی استعمال نہ کرنے پر بی جے پی نے ’’،عاپ’’ حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ آئین اور وزیر اعلیٰ کے عہدہ کی توہین ہے۔
کجریوال کی کرسی خالی چھوڑنے پر آتشی نے کہا ہے کہ "بھارت نے جس طرح بھگوان شری رام کے جلاوطن ہونے پر کھڈاؤ رکھ کر ریاست چلائی، اسی طرح میں بھی کیجریوال کی حکومت چلاؤں گی۔ مجھے پورا یقین ہے کہ دہلی کے لوگ ایک بار پھر اروند کیجریوال کو وزیر اعلیٰ بنائیں گے۔ بھگوان رام نے اپنے والد کے وعدے کو پورا کرنے کے لیے اگلے 14 سال کے لیے ایودھیا کی جلاوطنی قبول کی، اسی لیے ہم بھگوان رام کو اپنے لیے وقار اور اخلاق کی مثال کہتے ہیں۔
بی جے پی نے الزام لگایا ہے کہ آتشی نے وزیر اعلیٰ کی کرسی خالی چھوڑ کر آئین کی توہین کی ہے۔ ریاستی بی جے پی صدر وریندر سچدیوا نے کہا ہے کہ یہ آئین اور وزیر اعلیٰ کے عہدہ کی توہین ہے۔ اس طرح وزیر اعلیٰ کی میز پر دو کرسیاں رکھ دی جائیں۔ آتشی جی، یہ کوئی مثالی تعظیم نہیں ہے۔ اپنے اس عمل سے آتشی نے دہلی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے وقار کے ساتھ ساتھ دہلی کے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ کیا آپ اس طرح کے ریموٹ کنٹرول سے دہلی حکومت چلائیں گے؟۔
اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر وجیندر گپتا نے کہا کہ وزیر اعلی کے کرسی پر بیٹھتے ہی عام آدمی پارٹی کا ڈرامہ شروع ہو گیا۔ دہلی کے لوگوں کے مسائل کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے، صرف سیاست کر رہے ہیں اور آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔