ویب ڈیسک: کسان بورڈ کا گندم کی خریداری اور مناسب ریٹ نہ ملنے پر سینکڑوں کسانوں کاشتکاروں اور زمینداروں کا گندم خریداری مرکز گوجرہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے نواحی علاقے گوجرہ میں گندم خریداری مرکز کے باہر کسان بورڈ کی اپیل پر سینکڑوں کسانوں نے گندم کی خریداری اور مناسب ریٹ نہ ملنے پہ پرامن احتجاج کیا۔
کسان بورڈ کے ضلعی صدر چوہدری محمد اکرم گوندل ضلعی سیکرٹری چوہدری ظفر حیات کورٹانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کے ریٹ پر کسان اپنی گندم فروخت نہیں کر سکتے کیونکہ گندم کی تیاری میں آنے والے اخراجات پچپن سو روپے فی من ہیں اور ہم کیسے 32 سو روپے میں گندم فروخت کریں۔ موجودہ حالات میں گندم کا ریٹ پانچ ہزار سے پچپن سو مقرر کر کے کسانوں سے گندم کی خریداری کی جائے۔
کسانوں کا مزید کہنا تھا کہ باردانہ ایپ کو تبدیل کر کے مینول سسٹم کیا جائے کیونکہ کسان اتنے تعلیم یافتہ نہیں ہیں کہ وہ آن لائن باردانہ کیلئے درخواست دے سکیں۔
یادرہےکہ گذشتہ برس گندم کی خریداری کا ہدف 78 لاکھ ٹن رکھا گیا تھا جبکہ رواں برس یہ ہدف آدھا یعنی 44 لاکھ ٹن ہے۔ پنجاب میں گذشتہ برس 45 لاکھ ٹن گندم خریدنے کے ہدف کی نسبت رواں برس محض 20 لاکھ ٹن گندم جبکہ سندھ میں 14 لاکھ کے بجائے 10 لاکھ ٹن اور بلوچستان میں ایک لاکھ ٹن کے بجائے محض 50 ہزار ٹن کا نیا ہدف رکھا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا سرکار نے اس بابت کوئی ہدف طے نہیں کیا۔
معاشی وغذائی ماہرین کے مطابق نگراں حکومت کے دور میں نااہل بیورکریسی کے نااہل مشوروں سے 22 لاکھ ٹن گندم باہر سے خرید لی گئی۔ جس کے باعث اب سرکاری گودام درآمدی گندم سے بھرے پڑے ہیں اورمقامی کسان در در کی ٹھوکریں کھاتا پھر رہا ہے۔
پنجاب میں سرکاری امدادی قیمت 39 سو روپے فی من رکھی گئی، سرکاری خریداری کے مراکز تاحال اس طرح فعال ہی نہیں ہوئے جیسے ہوا کرتے تھے۔
فصل پک چکی، اکثر علاقوں میں کٹ چکی، بے بس کسان کو مافیا نما آڑھتی یا فلور ملز 22 سو روپے فی من سے لے کر 27 سو روپے فی من کی بولیاں لگا رہے ہیں۔ قسمت اچھی ہو تو بولی 31 سو یا 32 سو روپے فی من تک طے پاتی ہے۔
لیکن یا د رہے کہ کسان مسلسل رلتا رہا تو اگلی فصل بھی اجڑ جائے گی ۔