کابل (پبلک نیوز) حالیہ دنوں میں طالبان کو افغانستان کے کئی علاقوں میں غیر متوقع کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں تاہم پنجشیر وہ علاقہ ہے جہاں اب بھی طالبان قبضہ نہیں کرسکے ہیں. مذاکرات کی ناکامی کے بعد طالبان نے سابق جہادی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کو وادی کا کنٹرول حوالے کرنے کیلئے چند گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں طالبا ن کے قطر میں سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ پنجشیر میں احمد مسعود کے مزاحمتی گروپ سے مذاکرات کیلئے ایک وفد کو بھیجا تھا تاکہ مسئلہ پرامن طریقے سے حل ہو۔انہوں نے کہا کہ اگر مزاحمتی گروپ جنگ چاہتا ہے تو اس کی ذمے داری بھی ان پر عائد ہوگی۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ’ پنجشیر میں بہت کم لوگ جنگ چاہتے ہیں۔ وہاں کے بااثر افراد اور رہنما ہمیں بار بار پیغام بھجواتے ہیں اور کہتے ہیں وہ جنگ نہیں چاہتے۔ اس کا مطلب ہے وہاں کے لوگ لڑنا نہیں چاہتے۔ پنجشیر وہی علاقہ ہے جہاں احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود اور ملک کے نائب صدر امراللہ صالح نے پناہ لی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ 34 صوبوں میں سے ایک صوبہ جو اب بھی طالبان کے کنٹرول سے باہر ہے وہ پنجشیر ہے۔ کچھ روز قبل احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے واشنگٹن میں شائع ہونے والی ایک ایڈیشن میں لکھا ، "میں آج وادی پنجشیر میں اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے جنگجوؤں کے ساتھ ایک بار پھر طالبان کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوں ۔" انہوں نے کہا "ہمارے پاس گولہ بارود اور اسلحہ کا ذخیرہ موجود ہے، جو ہم نے اپنے والد کے وقت سے جمع کیا ہیں کیونکہ ہم جانتے تھے کہ یہ دن دوبارہ آ سکتا ہے۔"تخار، کپیسا، پروان اور نورستان کی سرحدوں متصل پنجشیر کی آبادی 17 لاکھ 3 ہزار ہے اور صوبائی دارالحکومت بازارک سمیت ساتوں اضلاع پر شمالی اتحاد کا کنٹرول ہے۔