سائفر کیس،عمران خان کا سنسنی خیز بیان، بڑی شخصیت بے نقاب

11:58 AM, 24 Jan, 2024

(ویب ڈیسک)بانی پی ٹی آئی عمران خان  نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے امیدوار آئندہ اتوار سے پرامن انتخابی مہم کے لیے باہر نکلیں، جو  امیدوار انتخابی مہم کے لیے باہر نہ نکلے ان کے ٹکٹ تبدیل کر دیے جائیں گے، سائفر میرے لئے نہیں تھا۔

تفصیلات کےمطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سائفر کیس پر بات کرتے کہا کہ امریکی سفیر ڈونلڈ لو نے جو کہا تھااس پر پاکستانی سفیراسد مجید نے آفیشل میٹنگ میں ڈی مارش کرنے کی سفارش کی، سفیر کی سفارش پر ڈی مارش کیا گیا اور کہا جا رہا ہے کہ سازش نہیں ہوئی،پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا سائفر نہیں آیا۔

 شاہ محمود قریشی کو بائی چانس اس سائفر کا پتہ چلا وہ سائفر جنرل باجوہ کے لیے تھا، سائفر کو دبانے کے لیے پوری کوشش کی گئی کیونکہ اس سے ڈونلڈ لو ایکسپوز ہو گیا، سائفر ٹرائل کو سیکرٹ رکھنا چاہتے ہیں تین ہفتے میں حکومت گرا دی گئی اس سے بڑی سازش کیا ہے، سائفر میں اگر انہونی چیز نہیں تھی تو ڈی مارش کیوں کیا گیا، کیا کوئی امریکہ کو ڈی مارش کرتا ہے؟جس روز ڈی مارش کیا گیا سائفر اسی روز پبلک ہو گیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میٹنگ میں سائفر کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کیوں کہا گیا؟ سائفر معاملے پر پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی گئی وہ کس کی دھمکی پر ختم ہوئی؟ ہم نے چیف جسٹس سے بھی کہا تھا کہ سائفر معاملے کی انکوائری کی جائے۔
سائفر کے بعد ہمارے ممبران ٹوٹنا شروع ہوئے، راجہ ریاض سمیت بہت سے لوگ امریکی ایمبیسی جا رہے تھے جس پر آئی بی کی رپورٹ بھی موجود تھی، ارشد شریف کا پروگرام بھی موجود ہے کہ کون کون سے لوگ امریکی ایمبیسی جا رہے تھے، اکتوبر 2021 میں باجوا نے حسین حقانی کو ہائر کیا ہمیں اس کا علم تک نہ تھا، حسین حقانی کو 35 ہزار ڈالر دیے گئے
حسین حقانی سے ٹویٹ کروایا گیا کہ عمران امریکہ مخالف جبکہ باجوا امریکہ کے حق میں ہے، ندیم انجم کے خلاف میں نے کبھی کوئی بیان نہیں دیا ہمیں پتہ ہے کہ فوج کیسے کام کرتی ہے۔
وائس چیئرمین پی ٹی آئی کا سائفر کے حوالے سے کہنا تھا کہ سائفر صرف اور صرف سیکرٹری خارجہ کے دیکھنے کے لیے تھا، قومی سلامتی کمیٹی نے سیاسی مداخلت کو مانا، سائفر آنے کے بعد خان صاحب نے کہا جتنے بھی پارلیمنٹری لیڈرز ہیں سب کو بریف کیا جائے۔

مزیدخبریں