ٹک ٹاک کا جنون، ایپ انسٹالیشن والے فون لاکھوں میں بکنے لگے

03:14 PM, 24 Jan, 2025

ویب ڈیسک : امریکا میں حالیہ دنوں ٹک ٹک پر لگنے والی پابندی کے بعد ایپلی کیشن کو دوبارہ بحال تو کر دیا گیا لیکن تاحال ٹک ٹاک امریکی ایپ سٹورز سے غائب ہے۔سی این این کے مطابق اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہزاروں افراد نے ای کامرس کی ویب سائٹ ای بے پر ٹک ٹاک انسٹال کیے ہوئے فونز مہنگی قیمتوں پر فروخت کے لیے ویب سائٹ پر لسٹ کر دیے ہیں۔
 اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں ٹک ٹاک کو پابندی کے بعد موبائل ایپ سٹورز سے بھی ہٹا لیا گیا تھا۔ ٹک ٹاک پر پابندی تب تک نہ ہٹائے جانے کی شرط تھی جب تک کہ اسے امریکا یا اس کے اتحادیوں میں سے کسی کمپنی کو فروخت نہ کیا جائے۔

تاہم سوشل میڈیا ایپ بندش کے تقریباً 12 گھنٹے بعد واپس آ گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ پابندی میں تاخیر کے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے۔
امریکی صارفین کے لیے ٹک ٹاک تو واپس بحال ہو گیا لیکن یہ ایپ سٹورز سے اب تک غائب ہے۔
لہٰذا وہ لوگ جنہوں نے ٹک ٹاک کو ڈیلیٹ کیا یا کبھی انسٹال نہیں کیا وہ اب بھی ایپ ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکتے۔
یہ بات اب تک واضح نہیں ہو سکی کہ ٹک ٹاک کی ایپ سٹور پر واپسی کب ہوگی جس کا  کچھ کاروباری افراد فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
نیوز ویب سائٹ وائرڈ کے مطابق ای بے پر ہزاروں اشتہارات سامنے آئے جن میں ٹک ٹاک انسٹال کیے ہوئے فونز فروخت کیے جا رہے تھے۔
ان میں متعدد فونز ہزاروں ڈالر کی قیمت پر فروخت کے لیے لگائے گئے تھے یہاں تک کہ کچھ لوگ ایسے فونز کو دس لاکھ ڈالر میں فروخت کرتے بھی دیکھے گئے۔ 
 ای بے پر موجود ایک اشتہار یہ بھی سامنے آیا جس میں ٹک ٹاک انسٹال شدہ فون 21 ہزار ڈالر کا فروخت ہوا۔ لیکن یہاں یہ بات یاد ہونا ضروری ہے کہ فون ویب سائٹ پر لگائی گئی قیمت پر ہی فروخت ہونا ضروری نہیں کیونکہ بیچنے والے خریدار کی کوئی بھی آفر قبول کر سکتے ہیں۔دوسری جانب جمعرات تک ٹک ٹاک والے فونز کے لیے ای بے پر 27 ہزار سے زائد سرچز بھی سامنے آئیں جس سے ان فونز کی مانگ میں اضافے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

امریکا کے ایپ سٹورز سے ٹک ٹاک کا غائب ہونا کوئی بہت بڑی خبر نہیں تھی کیونکہ ماہرین نے پہلے ہی اس کی پیش گوئی کر دی تھی۔ لیکن اب آگے کیا ہوگا یہ واضح نہیں ہے۔
ٹک ٹاک پر پابندی لگانے والے قانون کا تقاضا ہے کہ اس کے ٹیکنالوجی پارٹنرز ایپلی کیشن کو کسی کے لیے دستیاب نہ  ہونے دیں اور اس پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کرنے والے ہر شخص کے عوض 5 ہزار   ڈالر تک جرمانہ عائد ہوگا۔
ان پارٹنرز میں اوریکل بھی شامل ہے جو ٹک ٹاک کا امریکی کانٹینٹ ہوسٹ کرتا ہے۔ اس میں ایپل اور گوگل بھی شامل ہیں جو اپنے ایپ سٹورز پر ایپ کی میزبانی کرتے ہیں۔
امریکا میں ٹک ٹاک کا مستقبل ابھی تک واضح نہیں۔ پیر کے روز جاری ایگزیکٹو آرڈر ٹک ٹاک پر پابندی میں 75 دنوں کی تاخیر کا اشارہ تو دیتا ہے مگر اس میں کوئی مستقبل حل فراہم نہیں کیا گیا۔

مزیدخبریں