ویب ڈیسک: یورپی یونین کی مانیٹرنگ ایجنسی کے ڈیٹا کے مطابق پیر 22 جولائی گرم ترین دن رہا جبکہ اس سے قبل 21 جولائی اتوار گرم ترین دن رہا تھا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق دنیا میں درجہ حرارت اتوار کے مقابلے میں صفر اعشاریہ صفر چھ ڈگری بڑھ کر پیر کو سترہ اعشاریہ ایک پانچ ڈگری سیلسیئس ریکارڈ کیا گیا۔یہ اعداد وشمار سنہ 1940 سے عالمی درجہ حرارت کا ریکارڈ رکھنے والی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کے جاری کردہ ہیں۔
شدید ترین گرم موسم کا پچھلا ریکارڈ جولائی سنہ 2023 میں مسلسل چار دن رہا تھا جبکہ اس سے قبل گرم ترین دن اگست 2016 میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔
جرمنی کی لیپزگ یونیورسٹی میں موسمیاتی سائنس دان کارسٹن ہوسٹین نے کہا کہ ’گزشتہ پیر کے دن شاید اب تک کے سب سے زیادہ گرم عالمی اوسط درجہ حرارت کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہو گیا ہو، اس بات سے میرا مطلب ہے کہ ہزاروں برسوں میں اب تک یہ گرم ترین عالمی درجہ حرارت تھا۔‘
حالیہ دنوں میں جاپان، انڈونیشیا اور چین کے شہروں میں ریکارڈ گرمی ہوئی ہے۔ خلیجی ممالک بھی ہوا میں نمی کے تناسب کے باعث شدید گرمی کے نئے ریکارڈ قائم کر رہے ہیں۔
اسی طرح یورپ کے کچھ حصوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سیلسیس سے تجاوز کر گیا ہے۔سائنس دانوں نے کہا کہ اس موسمیاتی تبدیلی کی وجہ فوسل فیول یا جلائے جانے والا ایندھن ہے۔
گزشتہ سال کے برعکس جب موسمیاتی تبدیلیوں کو ’اِل نینو کلائمیٹ پیٹرن‘ سے ملا کر روزانہ نیا ریکارڈ قائم ہوا تھا، رواں سال جولائی میں ایسا نہیں ہے۔