ویب ڈیسک: افغانستان میں بڑھتی دہشتگردی خطے کے امن کیلئے خطرہ بن گئے۔ 17 مئی 2024 کو افغانستان کے صوبہ بامیان میں دہشت گردوں نے تین ہسپانوی سیاحوں اور تین افغان شہریوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلامی ریاست خراسان (ISKP) نے غیرملکی سیاحوں پر دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ او آئی سی کی جانب سے حادثے کی شدید مذمت کی گئی۔
او آئی سی کی جانب سے تمام ذمہ داران کی جلد از جلد گرفتاری اور کڑی سزا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اوآئی سی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہسپانوی سیاحوں کے قتل میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف فوری تحقیقات مکمل کرکے انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
روس کی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی اپنے شہریوں کو افغانستان سفر کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
ایران کی جانب سے بھی ہسپانوی سیاحوں پر دہشتگردانہ حملے کی سخت مذمت سامنے آئی۔
افغان سرزمین پر بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے باعث افغان طالبان کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی سفارتی تعلقات بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
حکومت پاکستان نے بھی افغان سرزمین سے بڑھتی ہوئی دہشتگردی کے باعث اپنے ملک سے غیرقانونی افغان شہریوں کو واپس افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
افغان سرزمین پر پنپنے والی دہشتگرد تنظیمیں اب طالبان حکومت کیلئے بھی بڑا خطرہ بن چکی ہیں جن میں ISKP سرفہرست ہے۔
گزشتہ ایک ماہ کے دوران پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے 29 افغان دہشتگردوں کو مختلف آپریشنز میں جہنم واصل کیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ افغان سرزمین دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ ہے۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے ایک بار پھر طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان میں کارروائیوں سے روکیں۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی عبوری حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اور مؤثر اقدامات کرے کہ افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا طالبان رجیم افغانستان میں دہشتگرد تنظیموں کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوپائے گی یا افغانستان خطے میں دہشتگردی پھیلانے کا ذریعہ بنتا رہے گا۔