ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا حکومت آج 1600 ارب سے زائد کا سالانہ بجٹ 25 -2024 کی پیش کرنے جا رہی ہے جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10سے 15 فیصد اضافے کی سفارش سمیت صوبے میں پراپرٹی ٹیکس شرح میں کمی اور تمباکو پر صوبائی ٹیکس لگانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت کابینہ کا خصوصی اجلاس ختم ہوگیا۔صوبائی کابینہ اراکین کے علاؤہ چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز اجلاس میں شریک تھے۔کابینہ اجلاس میں بجٹ تخمینہ جات برائے مالی سال 2024-25 کی منظوری دیدی گئی۔
خیبرپختونخوا حکومت کی بجٹ تجاویز
دستاویز کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے بجٹ 25-2024ء کے بجٹ میں پولیس کے لیے 93 ارب 49 کروڑ روپے مختص کرنے، پولیس کی سیلری کے لیے 79 ارب 28 کروڑ روپے رکھنے اور پولیس کی نان سیلری کی مد میں 6 ارب 58 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
محکمۂ جیل خانہ جات کے لیے 6 ارب 81 کروڑ روپے مختص کرنے، محکمۂ جیل خانہ جات کی تنخواہ کے لیے 3 ارب 86 کروڑ رکھنے، محکمۂ جیل خانہ جات کی نان سیلری کی مد میں ساڑھے 2 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
محکمۂ اسپورٹس و کلچر کے لیے 72 کروڑ روپے رکھنے، محکمۂ سیاحت کے لیے 1 ارب 26 کروڑ روپے مختص کرنے، محکمۂ داخلہ کے لیے 2 ارب 70 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے لیے 630 ارب روپے رکھنے، پنشن کے لیے 166 ارب روپے مختص کرنے، اسپتالوں میں تنخواہوں اور نان سیلری کے لیے 55 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں وفاق سے 108 ارب روپے ملنے ، ونڈ فال لیوی کے مد میں حکومت کو 46 ارب روپے ملنے، بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق سے 33 ارب روپے ملنے اور بجلی کے خالص منافع کے 78 ارب روپے کے بقایا جات ملنے کی توقع ہے۔
دستاویز کے مطابق حکومت کو وفاق سے مختلف مد میں 17 سو 54 ارب روپے ملنے کا امکان ہے اور صوبے کے اخراجات 16 سو 54 ارب روپے ہونگے جبکہ صوبائی حکومت کا بجٹ 1 سو ارب روپے سرپلس ہوگا۔وار ان ٹیرر کے مد میں حکومت کو وفاق سے 108 ارب روپے ملے گے،وینٹ فال لیوی کے مد میں حکومت کو 46 ارب روپے ملے گئے۔
دستاویز کے مطابق رواں سال نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں وفاق سے 33 ارب روپے ملے گئے،این ایچ پی کے 78 ارب روپے سے زائد کے واجبات بھی ملنے کی توقع ہے اور ایم ٹی آئی اسپتالوں کی سیلری اور نان سیلری کے لئے 55 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے،ضم اضلاع کے لئے بجٹ میں 1 سو 44 ارب روپے مختص کئے گئے ہے۔
دستاویز کے مطابق ترقیاتی بجٹ 2 سو 59 ارب روپے کا ہے،صوبائی اے ڈی پی کے لئے 1 سو 20 ارب روپے مختص کیے گئے ہے،ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے لئے 24 ارب روپے مختص جبکہ ضم اضلاع اے ڈی پی کے لئے 36 ارب اور اے آئی پی کے لئے 79 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔
ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف
خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ صوبائی حکومت تقریباً 1600 ارب روپے سے زائد کا صوبائی بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم وفاق کی مشکلات سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان سے ہم اس رقم کی یکمشت ادائیگی کا مطالبہ بھی نہیں کر رہے لیکن اگر ہم اقساط کی بات بھی کریں تو وفاق ہمیں نہ ادائیگی کر رہا ہے نہ اس بارے میں بات کر رہا ہے۔‘
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ اسی طرح قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) کو ضم کرنے اور وہاں ترقیاتی کاموں کی مد میں وفاقی حکومت کی جانب سے یہ یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ وہ صوبے سے ایک مالی پیکج دے گی۔ ’یہ وہ ہی فنڈز ہیں جو سابقہ فاٹا کے دور میں ملتے تھے لیکن وفاقی حکومت اب وہ بھی کے پی حکومت کو نہیں مل رہا