اسکاٹ لینڈ کے سائنس دانوں نے دو ایسے واقعات کی نشاندہی کی ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ کووڈ 19 انسانوں سے بلیوں میں منتقل ہوا۔
گلاسگو یونیورسٹی کے محققین نے بتایا کہ ان دونوں بلیوں میں اپنے مالکان سے رابطے کے بعد اس وائرس کی علامات ظاہر ہوئیں۔ دونوں بلیوں کا تعلق دو مختلف خاندانوں سے ہے اور وہ الگ مکانات میں رہتی تھیں۔ ایک بلی نے ہلکی علامات ظاہر کیں، جبکہ دوسری بلی کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ ان دونوں معاملات کی نگرانی برطانیہ میں کیٹ اسکریننگ پروگرام کے انعقاد کے وقت کی گئی تھی۔
محققین کا خیال ہے کہ یہ دونوں بلیاں اپنے مالکوں کے ذریعہ وبائی مرض میں مبتلا ہوئیں، جو انسے قبل کوویڈ ۔19 وبائی بیماری میں مبتلا ہو گئے تھے۔ یہ تحقیق میڈیکل جریدے "ویٹرنری ریکارڈ" میں شائع ہوئی، تحقیق میں کہا گیا ہے کہ فی الحال اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ یہ وبا بلیوں سے انسانوں میں پھیلی یا بلیاں، کتے، یا دوسرے پالتو جانور اس وباء کے پھیلاؤ میں کوئی کردار ادا کرتے ہیں۔
اس تحقیق کے سر فہرست مصنف اور یونیورسٹی آف گلاسگو میں میڈیکل ریسرچ کونسل کے وائرس ریسرچ سینٹر کے پروفیسر مارگریٹ ہوز نے کہا ہے کہ اس وبا کے انسانوں سے جانوروں میں منتقلی کے یہ دو واقعات برطانیہ میں دیکھنے کو ملے ہیں۔"انہوں نے مزید کہا "فی الحال ، جانوروں سے انسانوں میں وبا کی منتقلی کا خطرہ نسبتا کم ہے۔ انہوں نے کہا "لہذا یہ ضروری ہے کہ وبا سے متاثرہ جانوروں میں وائرس پھیلانے کے امکان کے بارے میں اپنی سمجھ کو بہتر بنائیں۔"
پہلی بلی جو چار ماہ کی تھی، اس گھر میں رہائش پذیر تھی جس کے مالک کو مارچ 2020 کے آخر میں کوویڈ کی علامات تھیں۔ اپریل 2020 میں سانس کی تکلیف میں مبتلا ہونے کے بعد اس بلی کے بچے کو ایک ویٹرنریرین کے پاس لے جایا گیا تھا ، لیکن اس کی حالت بگڑ گئی اور اس کی موت واقع ہو گئی۔ بلی کے مرنے کے بعد اٹھائے گئے پھیپھڑوں کے نمونوں میں وائرل نمونیا کی علامات کا انکشاف ہوا۔ ایسے اشارے ملے ہیں کہ پالتو جانور SARS-Cove-2 وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔