بچوں کو رات رات بھر زیادتی کانشانہ بنانے والا جعلی باباگرفتار

03:32 PM, 25 Feb, 2025

ویب ڈیسک: مسئلہ حل کرنے کے بہانے بچوں کو رات بھر زیادتی کانشانہ بنانے والا جعلی بابا گرفتار۔ عدالت نے30 سال قید 50ہزار جرمانے کی سزا سنا دی.

مقبوضہ کشمیر   کے علاقے سو پور میں اعجاز شیخ نامی جعلی بابے کو عدالت نے 9 سال بعد سزا سنادی۔

جعلی بابا جو امام مسجد  اور مقامی اسکول میں ٹیچر  بھی تھا نے لوگوں میں مشہور کررکھاتھا کہ اُن کے اندر ایک جن ہے جو رات میں لوگوں کے مسئلے حل کرتا ہے۔
وہ اپنے یہاں آنے والے لوگوں سے کہتے کہ وہ 10 سال یا اس سے کم عمر کے بچوں کو رات میں ان کے گھر بھیجیں جہاں یہ بچے جن سے بات کر کے اپنے والدین کے مسائل حل کر دیں گے۔ تاہم اس کی بجائے وہ بچوں کو رات رات بھر زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔

اس درندگی کا انکشاف ایک 14 سالہ بچے نے 2016 میں اپنے والدین سے کہا کہ جس پیر بابا کے پاس وہ اُسے بھیج رہے ہیں وہ اس کے ساتھ ریپ کر رہا ہے۔
معاملہ پولیس تک پہنچا تو درجنوں دوسرے بچوں نے بھی اسی طرح کے خوفناک تجربات کا ذکر کیا جس کے بعد اعجاز شیخ نامی اس جعلی پیر کو گرفتار کیا گیا ۔

گذشتہ ہفتے نو سال بعد بالآخر بارہمولہ کی عدالت نے 54 سالہ جعلی پیر کو 30 سال کی قیدِ بامشقت اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

عدالت نے ساتھ ہی یہ حکم بھی دیا کہ اس معاملے کی تحقیقات جاری رکھی جائیں اور مزید انکشافات پر الگ الگ مقدمے درج کیے جائیں تاکہ سزا میں اضافہ کیا جائے۔

بارہمولہ کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ میر وجاہت نے سماعت کے دوران اس واقعے پر ذاتی برہمی کا اظہار کیا۔ 123 صفحات پر مشتمل فیصلے میں انھوں نے کہا کہ ’یہ عدالت پختہ ثبوتوں کی بنیاد پر ملزم کو غیرفطری عمل کا مرتکب پاتی ہے۔

یہ معصوم بچوں کی ذہنی اور روحانی صحت پر ایک بدترین حملہ ہے۔ متاثرہ بچوں نے نہایت دلیری کا مظاہرہ کر کے معاملہ سامنے لایا ہے، لہٰذا بچوں یا ان کے والدین کی شناخت کو خفیہ رکھا جائے تاکہ مزید تحقیقات میں کوئی خلل نہ ہو۔‘

میر وجاہت نے اپنی لکھی ہوئی ایک انگریزی نظم کو بھی فیصلے میں شامل کیا ہے۔ ’عقیدت کی سرگوشیاں، خوف کی بازگشت‘ کے عنوان سے اس نظم میں جعلی پیر کے ہاتھوں معصوم بچوں کو پہنچی روحانی تکلیف کی عکاسی کی گئی ہے۔

نظم کے ایک حصے میں کہا گیا ہے:
’وہ نورانی لباس میں کھڑا تھا
ایک چرواہے کی طرح جو بھیڑوں کی اندھیرے میں رہنمائی کرتا ہے
ایک بچہ سلامتی اور اطمینان کی تلاش میں پہنچا
اُسی وقت نور پر تاریکی چھا گئی‘
جج نے فیصلے میں لکھا ہے کہ ’یہ فیصلہ اُن ہزاروں دبی ہوئی آوازوں کے لیے اُمید کی ایک کرن ہے، جو جعلی پیروں اور جعل سازوں کی مکاری کا شکار ہوئے ہیں۔‘

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بابا تجارت میں ترقی، سرکاری نوکری، شادی اور طلاق جیسے معاملات میں ’روحانی مداخلت‘ کا دعویٰ کرتا تھا۔

واضح رہے نو سال قبل جب ایک بچے کے انکشاف سے اعجاز شیخ گرفتار ہوا، اس وقت تک وہ برسوں سے درجنوں بچوں کا ریپ کر چکا تھا۔ جب عدالت نے انھیں سزا سنائی تو ریپ کا شکار کئی بچوں کی عمر بیس سے چوبیس سال ہو چکی تھی۔

سوپور کے رہنے والے ایک سماجی کارکن نے متاثرہ بچوں کی کونسلنگ کا انتظام کیا۔

انھوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ 'ان بچوں کی خاموشی بہت کچھ بیان کرتی ہے۔ کچھ بچے رو پڑتے ہیں اور کچھ پر کپکپی طاری ہوجاتی ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ماہرین نے ہمیں بتایا کہ انہیں ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا کیونکہ یہ معمولی چوٹ نہیں بلکہ روح پر لگے زخم ہیں۔'

مزیدخبریں