لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کی گرفتاری کیخلاف درخواست مسترد کردی

02:24 PM, 25 Jan, 2023

احمد علی
لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف درخواست مسترد کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے فواد چوہدری کی بازیابی کی درخواست خارج کردی ہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت میں آئی جی پنجاب عثمان انور، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جواد یعقوب، فواد چوہدری کے وکیل پیش ہوئے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ یہ کیس تو عدالت میں چیلنج نہیں، ہم سات آٹھ بجے تک تو بیٹھ سکتے ہیں لیکن لائن کراس نہیں کر سکتے۔ اب یہ حراست تو غیر قانونی نہیں،یہ درخواست قابل سماعت تھی لیکن اب قابل سماعت نہیں۔ اس موقع پر فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ مبینہ وقوعہ تو اسلام آباد میں نہیں ہوا۔ دوران سماعت عدالت عالیہ کے جج جسٹس طارق سلیم کے روبرو آئی جی پنجاب عثمان انور پیش ہوئے اور بتایا کہ عدالت کے کسی حکم کی عدولی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ موبائل سگنلز بہت کمزور تھے، اس لیے مجھ سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری پنجاب پولیس کی تحویل میں نہیں، عدالت کے کسی حکم کی عدولی نہیں کی۔ مجھےکنفرم نہیں لیکن پتا چلا کہ وہ اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، میری کوشش تھی کہ وفاقی دارالحکومت کی پولیس سے رابطہ کروں۔ آئی جی پنجاب عثمان انور نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس کی پانچ گاڑیاں لاہور آئی تھیں، ہر قسم کی ٹائمنگ دینے کو تیار ہوں کہ کس وقت میں نے کیا کیا۔ فواد چوہدری کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ میرے موکل کو عدالت نہیں لایا گیا، انہیں لاہور کی حدود سے لے جایا گیا، تمام ٹی وی چینلز پر چلا ہے، عدالت کی حکم عدولی کی گئی ہے۔ عدالت کا حکم تھا تو یہ اسلام آباد کے لیے کیوں نکلے؟ یہ حد پار کی گئی ہے، کیس میں بدنیتی عیاں ہے۔ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جواد یعقوب نے کہا کہ تھانہ کوہسار میں فواد چوہدری کے خلاف مقدمہ درج ہوا۔ اسلام آباد پولیس یہاں آئی تھی، صبح فواد چوہدری کو راہداری ریمانڈ کےلیے کینٹ کچہری پیش کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کے وکلا ریمانڈ کی مخالفت کےلیے مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت کے روبرو سرکاری وکیل نے ریمانڈ کی درخواست پڑھ کر سنائی، مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کا راہداری ریمانڈ دیا۔ وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہر جگہ اسلام آباد پولیس پیش ہورہی تھی، ہماری کوئی بد نیتی نہیں تھی، فواد چوہدری کے وکلا حراست کو غیرقانونی کہہ رہےہیں۔ انہوں نے عدالت کو ابھی تک نہیں بتایا کہ حراست قانونی ہے، انہیں عدالت کو درست بات بتانی چاہیےتھی۔
مزیدخبریں