مثبت احساس میں افغانستا ن سب سے نیچے، پاکستان کا کون سا نمبر؟

03:11 PM, 25 Jun, 2024

 ویب ڈیسک  :  بین الاقوامی ادارے ’گیلپ‘ کے حالیہ سروے میں سامنے آیا ہے کہ افغانستان میں لوگ دنیا بھر میں سب سے کم مثبت احساس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں جب کہ پیراگوئے اور پاناما جیسے ملکوں میں لوگوں میں سب سے زیادہ مثبت احساسات ہیں۔

گیلپ نے منگل کو ’ گلوبل ایموشنز 2024‘ رپورٹ جاری کی ہے جو کہ 2023 میں کیے گئے سروے کے نتائج پر مشتمل ہے۔

گیلپ کے مطابق’ گلوبل ایموشنز 2024‘ رپورٹ دنیا کے 142 ممالک یا آزاد خطوں میں ایک لاکھ 46 ہزار افراد سے انٹرویوز کر کے مرتب کی گئی ہے۔ یہ انٹرویوز سال 2023 کے دوران 15 برس یا اس سے زائد عمر کے افراد سے کیے گئے تھے۔

گیلپ کا لوگوں کے روزانہ کے مثبت اور منفی تجربے کا انڈیکس زندگی کی غیر محسوس چیزوں جیسے احساسات اور جذبات کی پیمائش کرتا ہے۔ اس میں روایتی معاشی اعشاریے جیسے جی ڈی پی وغیرہ کو شامل نہیں کیا جاتا۔

گیلپ کے مطابق 2023 میں بھی دنیا تنازعات کی زد میں رہی۔ ایک جانب روس اور یوکرین کی جنگ جاری تھی اور اسی دوران اسرائیل اور حماس میں ایک نئی جنگ شروع ہوئی۔

البتہ گیلپ نے جذبات کے لحاظ سے دنیا کو کرونا وبا سے پہلے کی طرح ایک بہتر مقام قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق لوگوں کے مثبت احساسات وبا سے پہلے والی سطح پر لوٹ آئے ہیں جو کہ وبا کے دوران کم ہو گئے تھے۔

گیلپ کی گلوبل ایموشنز رپورٹ 2024 میں سامنے آیا کہ افغانستان کے لوگوں کا مثبت احساسات رکھنے کے حوالے سے اسکور گزشتہ کئی برس کی طرح اس بار بھی انڈیکس میں سب سے آخری نمبر پر ہے۔

گیلپ نے افغان لوگوں سے جولائی 2023 میں اس وقت انٹرویوز کیے جب افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کی حکومت کو دو برس مکمل ہونے والے تھے۔

افغانستان کے لوگ اپنی زندگی کے انداز کو دنیا کے مقابلے میں ناقص اور مصائب کو زیادہ قرار دے رہے تھے۔

گیلپ کے سروے میں 2017 کے بعد افغانستان مسلسل مثبت احساسات رکھنے والے لوگوں کے ملکوں کی فہرست میں آخری نمبر ہے۔

  افغانستان میں مردوں کے مثبت احساسات کا انڈیکس خواتین کے مقابلے میں بہتر ہے۔ گیلپ کے مطابق مثبت احساسات کے حوالے سے انڈیکس میں خواتین کا اسکور 34 تھا جب کہ اس کے مقابلے میں مردوں کا اسکور 42 رہا۔

انڈیکس میں آخری نمبر پر ترکیہ، لبنان، شام، نیپال، مصر، یوکرین اور بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک بھی ہیں۔

اس سروے میں پاکستان بھی شامل تھا جہاں 40 فی صد لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ کسی نہ کسی غم کا شکار ہیں جب کہ 67 فی صد افراد نے ذہنی تناؤ نہ ہونے کا جواب دیا۔

واضح رہے کہ شمالی قبرص اور اسرائیل کے لوگوں نے سب سے زیادہ ذہنی تناؤ ہونے کا کہا ہے۔ انڈیکس میں شمالی قبرص میں 65 فی صد جب کہ اسرائیل کے 62 فی صد لوگوں نے کہا کہ وہ ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔

 پاکستان میں 49 فی صد رائے دہندگان نے کہا کہ وہ کسی نہ کسی پریشانی میں مبتلا ہیں جب کہ اس کے پڑوسی ملک چین میں 29 فی صد اور بھارت میں 47 فی صد افراد نے کسی پریشانی کے لاحق ہونے کا اظہار کیا۔

پریشانی کے اظہار کے حوالے سے اسرائیل اور افغانستان سرِ فہرست رہے۔ دونوں ممالک میں ہر 10 میں سات افراد نے کسی نہ کسی پریشانی کا ذکر کیا۔

گیلپ سروے میں جب لوگوں کے سامنے سوال رکھا گیا کہ انہوں نے سال بھر میں کچھ نیا یا دلچسپ سیکھا ہے؟ تو آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دونوں بڑے ممالک چین اور بھارت کے لوگوں کی بڑی تعداد نے مثبت جواب دیا۔

 

گیلپ کے مطابق سروے میں شامل چین کے 59 فی صد جب کہ بھارت کے 52 فی صد افراد کا کہنا تھا کہ انہوں نے سال بھر میں کچھ دلچسپ کیا ہے یا کچھ نیا سیکھا ہے۔

اسی طرح اس سوال پر بنگلہ دیش اور افغانستان میں سب سے کم یعنی صرف 17 فی صد لوگوں کا جواب مثبت تھا۔

گیلپ سروے میں دنیا بھر کے لوگوں سے ان کے منفی احساسات و جذبات پر بھی سوالات کیے گئے۔ ہر دس میں سے چار افراد کا کہنا تھا کہ انہیں کسی نہ کسی پریشانی کا سامنا ہے۔ 37 فی صد افراد نے ذہنی تناؤ ہونے کی شکایت کی۔ ہر 10 میں سے تیسرے شخص نے جسم میں کسی نہ کسی درد کا ہونا بتایا۔

 گیلپ نے سروے میں اس بار تنہائی سے متعلق بھی سوال شامل کیا تھا۔

سال 2023 میں دنیا بھر کے ایک لاکھ 46 ہزار افراد سے کیے گئے سروے میں سامنے آیا کہ بالغ افراد میں 23 فی صد کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے گزرے ایام میں بہت زیادہ تنہائی محسوس کی ہے۔


 

مزیدخبریں