ویب ڈیسک: پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے حکومت پاکستان اور عسکری قیادت کی جانب سے موثر حکمت عملی کا باقاعدہ آغاز کیا جا چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایس آئی ایف سی کے تحت کوئلے اور فرنس آئل کے استعمال کی بجائے توانائی کے حصول کے لیے ہائیڈل پاور، شمسی توانائی اور ونڈ انرجی کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
ایس آئی ایف سی کی کاوشوں کے تحت سکھر میں 150 میگا واٹ شمسی توانائی کا پلانٹ نصب کیا گیا ۔اس کے علاوہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ہنزہ میں 1میگا واٹ کا شمسی توانائی کا پلانٹ نصب کیا گیا۔ سطح سمندر سے 250 میٹر بلندی پر واقع پلانٹ کے 2300 سے زائد سولر پینلز ہر سال 1600 میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے۔ یہ منصوبہ صاف توانائی پیدا کرے گا جس سے سالانہ 1100 میٹرک ٹن کاربن کے مساوی نقصانات سے بچا جا سکے گا۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تعاون سے ملک میں 10 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری سے نئی آئل ریفائنری کے قیام کے معاہدے پر بھی دستخط ہو چکے ہیں۔
توانائی کے شعبے میں حکومت دریائے پنج پر 132 میگا واٹ کہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ، دیا میر باشاہ پراجیکٹ، پنجاب میں سولر پاور پراجیکٹ اور 5 کلو واٹ کے ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن کا قیام بھی کرے گی ۔
پٹرولیم سیکٹر کے منصوبوں کے ذریعے ملک کے ساحلی اور سمندری علاقوں میں تیل اور گیس کے ذرائع کو دریافت کرنے کا عمل بھی جاری ہے ۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت پٹرولیم سیکٹر میں 5سے 6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے ۔ نیشنل، اٹک اور پاکستان آئل ریفائنری کے اوگرا کے ساتھ کیے گئے حالیہ معاہدے بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں ،ایسے منصوبے عالمی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھا رہے ہیں جس کے باعث خلیجی ممالک، امریکہ اور چین کی جانب سے جلد سرمایہ کاری متوقع ہے۔
واضح رہے کہ حکومتی اور عسکری قیادت کے تحت ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔