پاکستان میں شوگر مافیا بہت طاقتور ہے۔ اس مافیا کی جانب سے بہت مالیاتی فراڈ کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے۔ جعل سازی اور منی لانڈرنگ کا نیٹ ورک بھی سامنے آ گیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے) ذرائع کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ شوگر مافیا کی وجہ سے ایک سال میں چینی کی قیمت 70 سے 90 روپے تک بڑھی۔ سٹہ بازی کی وجہ سے بلیک کمائی کو چھپانے کے لیے متعدد خفیہ اور فیک اکاؤنٹ بنائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق مافیا کی جانب سے مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی ہے۔ جس کی وجہ سے قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ شوگر مافیا صرف ایک برس کے دوران غیرقانونی طریقون سے تقریباً 110 ارب کمانے میں کامیاب رہا۔ بڑے شوگر ملز گروپ سٹہ بازی جیسے غیر قانونی دھندے کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
انکشاف ہوا ہے کہ سٹہ بازی کی پشت پناہی کرنے والے شوگر ملز مالکان رحیم یار خان، خانیوال، پتوکی، چنیوٹ اور سندھ کے علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے ٹھوس ثبوت مل جانے کے بعد مقدمات کے اندراج اور گرفتاریوں کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
ایف آئی اے ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ شوگر مافیا ماہ رمضان میں بھی چینی کی قیمت مزید بڑھانے کی کوششوں میں مصروف تھا۔