(مانیٹرنگ ڈیسک) نجی نیوز چینل کی میزبان نے سینیئرصحافی اعزاز سید نے سوال کیا کہ دنیا کےمختلف فلسطین کو الگ ریاست کے طور پر تسلیم کررہے ہیں اس کا کیا ’ ایمپکٹ ‘ ہوگا؟
تفصیلات کے مطابق سینیئرصحافی اعزاز سید نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ سے پہلے بھی فلسطین کو الگ ریاست مان رہے تھے لیکن اُس سے کیا فرق پڑا؟ پاکستان میں فلسطین کا باقاعدہ سفارتخانہ موجود ہے لیکن پولیٹیکل سائنس کی روح سے ریاست اُس کو کہتے ہیں کہ ایک حکومت ہو جہاں پر عوام بسے ہوں، عوام کی جو حکومت ہو اس کی خود مختاری بھی ہو۔
اعزاز سید نے کہا فلسطین کے پاس حکومت تھی مگر علاقہ نہیں تھا جو تھوڑا بہت تھا وہ بھی اسرائیل کے قبضہ میں چلا گیا ہے، اسرائیل نہ صرف فلسطین میں قتل و غارت کررہا ہے بلکہ فلسطین کے متنازعہ علاقے کا 70 فیصد کے قریب ایریا بھی اس ہاتھوں میں جاچکا ہے۔ امریکہ کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ اسرائیل کے ساتھ ہے وہ اس صورتحال سے ناخوش ضرور ہیں کیونکہ ان کو نقصان ہورہا ہے۔
سینیئرصحافی نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے مفادات کی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ ہے، عدالت کی طرف سے جو معاملات سامنے آئے ہیں کیا اس پر عملدرآمد ہوسکے گا؟ تو اس کا جواب نے نہیں۔ عالمی عدالت انصاف نے تو اچھا فیصلہ سنایا مگر اس پر اسرائیل مشکل سے عملدرآمد کرے گا۔
یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف نےاسرائیل کو فلسطین میں فوجی آپریشن روکنے کا حکم دیا ہے، عدالت نے 2-13 کے اکثریتی فیصلہ میں کہا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو غزہ میں رسائی دے اور عدالتی حکم کی تکمیل کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرے۔