پی ٹی آئی احتجاج:گنڈا پور کی قیادت میں قافلہ پنجاب میں داخل، جڑواں شہر مکمل سیل

10:18 AM, 25 Nov, 2024

ویب ڈیسک: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاج کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا پشاور سے نکلنے والا قافلہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں برہان کے قریب ڈھوک گھر پہنچ گیا ہے۔ ادھر بشریٰ بی بی کی گنڈا پور اور عمر ایوب سے ملاقات میں لائحہ عمل طے کرنے پر مشاورت ہوئی۔ بشریٰ بی بی نے کارکنوں کو اسلام آباد بڑھنے کا اشارہ دے دیا۔

  تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع سے آنے والے قافلے اسلام آباد کے قریب پہنچ چکے ہیں اور کچھ دیر میں وہ وفاقی دارالحکومت کی حدود میں داخل ہو جائیں گے۔

دوسری طرف پولیس اہلکاروں نے پتھروں کا بڑا ذخیرہ 26 نمبر چونگی پر جمع کرلیا جبکہ 26 نمبر چونگی پر رینجرز الرٹ اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ ادھر فیض آباد پُل پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، پولیس اہلکاروں سے بندوقیں لے کر غلیلیں فراہم کر دی گئیں۔

اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے معاملے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں صوابی سے نکلنے والا قافلہ رواں دواں ہے تاہم قافلہ ابھی تک اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکا۔ امکان ظاہر کی جارہا تھا کہ قافلہ آج دوہہر 12 بجے تک اسلام آباد میں داخل ہو جائے گا۔ قافلے میں ہزارہ کے کارکنوں کی شمولیت کے بعد رفتار سست ہوگئی ہے۔

بشریٰ بی بی کا کارکنان سے خطاب

بشریٰ بی بی خود کنٹینر پر سوار ہو گئیں اور احتجاج کو لیڈ کرنے کا فیصلہ لیا۔احتجاج کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ جب تک بانی پی ٹی آئی ہمارے پاس نہیں آجاتے احتجاج ختم نہیں کریں گے، میں آخری سانس تک کھڑی رہوں گی، آپ نے ساتھ دینا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ صرف میرے شوہر کا مسئلہ نہیں پاکستان کے سب سےبڑے لیڈر کا مسئلہ ہے، یقین ہے آپ غیرت مند لوگ ہیں ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔

قبل ازیں صبح ہوتے ہی پی ٹی آئی کے قافلے نے اسلام آباد کی جانب دوبار سفر کا آغاز کر دیا ہے اور قافلے نے ہزارہ انٹر چینج کراس کر لیا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور احتجاج کی قیادت کر رہے جبکہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی قافلے میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ صوبائی وزراء، پی ٹی آئی رہنما اور ورکرز کی بڑی تعداد بھی احتجاج میں شامل ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ اٹک سے ہوتا ہوا حسن ابدال پہنچ گیا، بشریٰ بی بی بھی پی ٹی آئی کے احتجاجی قافلے میں شامل ہیں تاہم سابق خاتون اول الگ گاڑی میں سوار ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کیلیے پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئے، بلوچستان اور سندھ کے قافلے خیبرپختونخوا پہنچے اور ایک جگہ جمع ہوئے۔

وزیراعلیٰ نے صوابی میں کارکنان سے مختصر خطاب میں کہا کہ اب ہمیں آگے بڑھنا ہے اور عمران خان کی رہائی تک واپس نہیں آنا، اپنی ساری طاقت راستہ کھولنے میں لگانی ہے۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ نے تھوڑی دیر کیلئے قافلے کو غازی کے مقام پررکنے کی ہدایت کی اور خطاب میں کہا کہ کارکنان تیاری کریں کیونکہ آگے مقابلہ کرنا ہے۔

غازی بروتھا پل پر پولیس کی جانب سے قافلے پر بدترین شیلنگ کی گئی۔ ہزارہ انٹر چینج پر عمر ایوب کے قافلے نے پنجاب پولیس کو پیچھے دھکیل دیا جس کے بعد علی امین ہزارہ ڈویژن کے قافلے کو پنجاب پولیس کے حصار سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔

ہزارہ ڈویژن کے قافلے کے مرکزی قافلے میں شامل ہونے کے بعد 2 کلو میٹر تک گاڑیاں موجود ہیں۔

اٹک

ضلع اٹک ہزارہ موٹروے پر مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں جاری ہیں، مظاہرین نے ہزارہ موٹروے پل کا کنٹرول سنبھال لیا جہاں مظاہرین کے پتھراؤ سے 4 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

مظاہرین پل پر رکھے کنٹینرز ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ ہزارہ موٹروے پر 2 پرائیوٹ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔

میانوالی

میانوالی سے آنے والا قافلہ سی پیک روٹ پر ڈھوک مسکین کے قریب موجود ہے، مظاہرین کو ہکلہ انٹرچینج پر شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔

مظاہرین پولیس سے ٹکراؤ میں پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے تاہم مظاہرین کی بڑی تعداد سی پیک روٹ مہلو گاؤں کے قریب موجود ہے۔ مظاہرین کی جانب سے پیش قدمی کی صورت میں پولیس ایکشن پھر ہوگا۔

پی ٹی آئی کی پنجاب میں داخل ہونے کے بعد حکمت عملی تبدیل

پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب کی حدود میں قافلے داخل ہونے کے بعد حکمت عملی تبدیل کر لی اور ٹیکسلا پہنچنے والے ہزارہ ڈویژن کے قافلوں کو بذریعہ جی ٹی روڈ واپس موٹروے برہان ریسٹ ایریا پر پہنچ کر علی امین گنڈاپور کے قافلے میں شامل ہونے کی ہدایت کردی۔

عمر ایوب قافلے کے ساتھ پنجاب کی حدود میں داخل

قبل ازیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب قافلے کی صورت میں ٹیکسلا پہنچے جہاں چیک پوسٹ پر پولیس کی جانب سے قافلے پر شیلنگ کی گئی، بعد ازاں پی ٹی آئی کارکنان کی پیش قدمی پر پولیس کو پیچھے ہٹنا پڑا۔

ہزارہ ہری پور سے عمر ایوب کی قیادت میں آنے والا بڑا قافلہ گانگو باہتڑ پر پولیس رکاوٹ کو عبور کرکے پنجاب کی حدود میں داخل ہو گیا جس میں کارکنان بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

ٹیکسلا سے تیمور مسعود کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ بھی عمر ایوب کے قافلے میں شامل ہوگیا، گانگو باہتڑ کے مقام کو پار کرنے کے بعد عمر ایوب کے قافلے کا ٹیکسلا جی ٹی روڈ پر واقع کٹی پہاڑی مارگلہ کے مقام پر پولیس اور رینجرز سے آمنا سامنا ہوگا جبکہ انتظامیہ نے کٹی پہاڑی مارگلہ ٹیکسلا کے مقام کو کنٹینرز لگا کر بند کیا ہوا ہے۔

اس کے علاوہ کٹی پہاڑی مارگلہ، ٹیکسلا کے مقام پر اسلام آباد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری آنسو گیس شیلوں اور ربڑ بلٹ گنز و اینٹی رائیٹ آلات سے بھی لیس ہے۔

پتوکی سے اسلام آباد جانے والے تحریک انصاف کی ریلی کا ملتان روڈ پر پولیس کے ساتھ تصادم ہوا، جس پر پولیس نے شیلنگ جبکہ مظاہرین نے پتھراؤ کیا۔

پولیس کی کارروائیاں

فیض آباد انٹرچینج کے قریب پہنچنے والی چند افراد کی ٹولی کو پولیس نے منتشر کر دیا جبکہ پولیس کو اپنی جانب بڑھتا دیکھ کر جمع ہونے والے ورکرز سوہان کی جانب بھاگ پڑے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے فیض آباد پل کے قریب وفاقی پولیس نے شیلنگ بھی کی۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں نے فیض آباد میں پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس کی بھاری نفری تعینات ہونے کی وجہ سے شرپسند عناصر اپنے مقاصد میں تاحال ناکام رہے۔

تعلیمی ادارے بند

پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں آج تمام تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے ہیں، تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر کیا گیا، اطلاق وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے تمام تعلیمی اداروں پر ہو گا۔

دوسری جانب ڈی سی مری نے کہا ہے کہ ضلع مری کے بھی تمام تعلیمی ادارے بھی آج بند رہیں گے، تعلیمی اداروں کو موجودہ صورتحال کے پیش نظر بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

رب کے راستے پہ چلنے والوں کو خطروں کی کہاں فکر ہوتی ہے: مریم ریاض وٹو

دوسری جانب بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بشریٰ بی بی قافلے میں ہیں لیکن قافلے کو لیڈ پارٹی قیادت کر رہی ہے۔

مریم ریاض وٹو کا کہنا تھا سب کو بشریٰ بی بی کی فکر تھی، لوگ انہیں منا رہے تھے کہ وہ نہ نکلیں ان کی جان کو خطرہ ہے لیکن رب کے راستے پہ چلنے والوں کو ان چیزوں کی کہاں فکر ہوتی ہے۔

بشریٰ بی بی اہداف کے حصول کیلئے اسلام آباد جارہی ہیں: شیخ وقاص اکرم
سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پراپنے پیغام میں کہا ہے کہ بشری بی بی صوابی سے اسلام آباد بھی جائیں گی، بشریٰ بی بی پشاور سے نکلنے والے تحریک انصاف کے سب سے بڑے قافلے کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی ورکرز کے شانہ بشانہ اور بانی تحریک انصاف کے دیئے گئے اہداف کے حصول کے لیے اسلام آباد جا رہی ہیں، ورکرز کو اس وقت اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا، اگر ہم ورکرز سے ان کی فیملیز کی شمولیت کی توقع رکھتے ہیں تو بانی پی ٹی آئی کی فیملی سب سے پہلے اس مارچ کا حصہ ہوگی۔

اسلام آباد سیل، سکیورٹی ہائی الرٹ
علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے بند کر دیئے گئے ہیں، مختلف علاقوں کو سیل کردیا گیا ہے، اسلام آباد اور راولپنڈی میں متعدد مقامات پر سڑکیں بند ہیں، ایران ایونیو مارگلہ روڈ کو دونوں اطراف سے کنٹینرز لگا کر بلاک کیا گیا ہے۔

جڑواں شہروں میں رینجرز، ایف سی، ایلیٹ فورس اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ میٹرو بس سروس معطل اور بس اڈے بھی بند کر دیئے گئے ہیں۔

حکومت نے مظاہرین سے نمٹنے کیلئے کمر کس لی، وفاقی پولیس نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا، شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر پولیس اور ایف سی اہلکاروں کی ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں، فرنٹ لائن پر رہنے والی پولیس فورس کو اینٹی رائٹ کٹس، آپریشن سامان کی فراہمی کردی گئی ہے جبکہ چونگی نمبر 26، ترنول، کٹی پہاڑی اور سنگجانی میں رینجرز تعینات ہے۔

لاہور میں بھی راستے بند
ادھر پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر صوبائی دارالحکومت لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھی کنٹینرز لگ گئے ہیں، ٹھوکر نیاز بیگ، بابو صابو انٹر چینج، سگیاں پل اور شاہدرہ چوک کو مکمل سیل جبکہ رنگ روڈ کو بھی 2 روز کے لیے بند کردیا گیا۔

دوسری جانب لاہور میں کئی مقامات پر سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔شہر میں داتا دربار آزادی چوک اور شاہدرہ پر ٹریفک جزوی طور پر بحال ہے۔کنٹینرز اور ٹرکوں کو ہٹا کر ایک گاڑی کے گزرنے کا راستہ بنا دیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی کی صورت راستے دوبارہ بند کیے جا سکتے ہیں جبکہ پولیس موقع پر موجود ہے۔جنرل بس اسٹینڈ، بادامی باغ اور بند روڈ کے اڈے بھی بدستور بند ہیں۔

پنجاب میں 3 دن اور بلوچستان میں 15 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جس کے باعث ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

موٹرویز بند
دینہ میں پنجاب اور آزاد کشمیر کو ملانے والا پل کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا جبکہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے، حکومت کی جانب سے شہر اقتدار کی جانب جانے والے تمام راستے سیل کیے گئے ہیں، موٹر ویز بھی متعدد مقامات پر ٹریفک کیلئے تاحکم ثانی بند رہیں گی۔

انٹرنیٹ و موبائل سروس کی بندش
ادھر وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ صرف سکیورٹی خدشات والے علاقوں میں موبائل ڈیٹا اور وائی فائی سروس بندش کا تعین کیا گیا ہے، ملک کے باقی حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس چلتی رہے گی۔

گنڈا پور کا ہر صورت ڈی چوک پہنچنے کا اعلان
دوسری جانب وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے قافلہ صوابی سے ہوتا ہوا حسن ابدال پہنچ گیا اور پھر مرکزی قافلے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب مارچ ہو گا۔

علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے جو حکم ملا ہے اس پر ہر صورت عمل ہو گا، ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے، بانی پی ٹی آئی، دیگر قیدیوں کی رہائی اور مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد میں رہیں گے، میرا اختیار بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے جو وہ کہیں گے کروں گا۔ 

مزیدخبریں