لاہور(پبلک نیوز) شوگر اسکینڈل میں شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست پر سماعت ہوئی جس کے دوران شہبازشریف اور حمزہ شہباز عدالت کے روبرو پیش ہو ئے. بینکنگ عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتوں میں 9 اکتوبر تک توسیع کر دی۔
واضح رہے کہ عدالت نے شہباز شریف ، حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت آج تک منظور کررکھی تھی، شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر 25 ارب کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے . شہبازشریف اور حمزہ شہباز پر العربیہ شوگر ملز اور رمضان شوگر ملز کے حوالے سے ایف آئی آر درج ہے .
دوران سماعت ایف آئی اے کے سینیئر افسر ڈاکٹر محمد رضوان نے عدالت کو بریفنگ دی ، انکا کہنا تھا کہ 2020 میں شوگر انکوائری کمیشن بنا، انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ شوگر ملز بڑے پیمانے پر فنانشل فراڈ میں ملوث ہیں، ایف آئی اے کو انکوائری کرنے کا کہا گیا جہاں کارپوریٹ فراڈ ہوا وہاں قانون کے مطابق کام کیا جائے، دوران انکوائری انکشاف ہوا کہ 20 غریب افراد کے نام پر اکاونٹس سامنے آئے، 20 ملازمین کے نام پر 57 اکاونٹس ابتک سامنے آچکے ہے، یہ اکاونٹ 2008 میں کھلے اور 2018 میں بند ہوئے، 8 پانچ سو 94 ٹرانزیکشن ابتک سامنے آچکی ہے، کراچی میں ایک اکاونٹس میں 13 فرضی ناموں سے 27 ارب کی ٹرانزیکشن سامنے آئیں. اس دوران عدالت نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کہ آپکو انکوائری مکمل کرنے کےلیے کتنا وقت لگے گا جس پر ڈاکٹر رضوان کا کہنا تھا کہ ملزمان نے قبل از گرفتاری درخواست ضمانت لے رکھی ہے دوران تفتیش تعاون نہیں کر رہے.
عدالت نے ا ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سے استفسار کیا آپ نے تفتیش مکمل کرلی ہے یا آپکو اور وقت چاہیے ، تفتیش مکمل کرنے میں مزید کتنا وقت درکار ہے؟ جس پر ڈاکٹر رضوان نے کہا تفتیش مکمل کرنے کےلیے ملزمان کا تعاون کرنا ضروری ہے، شروع دن سے ہی ملزمان تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے، ملزمان یہاں تک کہتے رہے کہ انہیں ذاتی اکاؤنٹس میں آنے والے رقم کا بھی معلوم نہیں ہے.
دوران سماعت شہباز شریف نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ ، جو آفیسر نے عدالت کو باتیں بتائیں یہ غلط بیانی ہے، میں جب جیل میں تھا انکو تفصیل کے ساتھ بتایا کہ میں اس شوگر ملز سے کوئی تنخواہ نہیں لیتا، میں اس شوگر مل میں نہ شئیر ہولڈر ہوں، نہ ڈرایکٹر ہوں، نہ عہدیدار ہوں،یہ اثاثہ میرے والد نے بنایا جسے میں نے اپنے بچوں کو منتقل کردیا. شہباز شریف نے کہا انہوں نے مجھے ایک سوال نامہ تھما دیا، وہ سوالنامہ بلکل نیب کے کیس کی فوٹو کاپی تھا، میں نے تو اپنے خاندان کو شوگر ملز کی مد میں اربوں روپے کا نقصان پہنچایا، اس کا تمام ریکارڈ عدالت کو پیش کروں گا.
بعدازاں ایف آئی اے بینکنگ عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 9 اکتوبر تک توسیع کر دی. عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو تفتیشی ٹیموں سے مکمل تعاون کرنے کی بھی ہدایت کی.