شاہ محمود قریشی کی سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے ملاقات

11:00 AM, 25 Sep, 2021

احمد علی
نیویارک ( پبلک نیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات، ملاقات اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز نیویارک میں ہوئی، وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJ & K) کی مخدوش صورتحال سے آگاہ کیا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اٹھائے گئے یکطرفہ بھارتی اقدامات، علاقائی و بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل کو ایک جامع ڈوزیئر پیش کیا جس میں انسانی حقوق کی سنگین، منظم اور وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور بھارتی قابض افواج کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی کی تفصیلات شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان، اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کو پس پشت ڈالتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب تبدیل کرنے میں مصروف ہے۔ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرانے، 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی واپسی اور کشمیریوں کو ان کے جائز حق "حق خود ارادیت کے حصول کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری افغانستان کو فوری انسانی و مالی مدد کی فراہمی اور امن و استحکام کے فروغ کے لیے فوری اقدام اٹھائے۔ ہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے افغانستان کی انسانی صورت حال کے بارے میں 13 ستمبر کو بلائے گئے اعلیٰ سطح وزارتی اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل کو اقوام متحدہ اور بین الاقوامی عملے کے کابل سے محفوظ انخلاء اور نقل مکانی میں پاکستان کی معاونت سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے افغانستان کے لیے فضائی اور زمینی راستوں سے بھجوائ گئ امداد اور امدادی سامان کی ترسیل کیلئے "انسانی راہداری کے قیام سے متعلق سیکرٹری جنرل کو آگاہ کیا۔ ملاقات کے دوران وزیر خارجہ نے بڑھتی ہوئی عدم برداشت، امتیازی رویوں، اور اسلامو فوبیا کے رحجان کو روکنے کیلئے موثر اقدام اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ دوران ملاقات، وزیر خارجہ نے کورونا ویکسین کی عدم مساوات کے خاتمے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے مناسب مالی اعانت کو یقینی بنانے پر زور دیا تاکہ وہ وبائی امراض اور ان کے معاشی مضمرات سے نمٹنے کے متحمل ہو سکیں۔
مزیدخبریں