نیو یارک(پبلک نیوز)مقبوضہ کشمیر بھارت کا لازمی حصہ ہے اور ناہی اس کا اندرونی معاملہ، پاکستان کا یواین جنرل اسمبلی اجلاس میں بھارت کو منہ توڑ جواب.
اقوم متحدہ میں پاکستان کی نمائندہ صائمہ سلیم نے اقوام عالم کے سامنے بھارت کا مکروہ چہرہ بےنقاب کردیا. ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرپربھارت کواپنا غاصابانہ قبضہ ختم کرنا ہوگا، کشمیری عوام کو ان کا حق استصواب رائے دینا ہوگا۔ صائمہ سلیم نے کہا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں ، بھارت نے اسے سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر کے رکھ دیا ۔دنیا کو بھارت کے انسانی حوق سے متعلق جرائم کی وجہ سے قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا، بھارت کو پاکستان پر بے بنیاد الزامات کی بجائے انسانی حوق کی پاسداری اور مقبوضہ وادی سے اپنا قبضہ ختم کرناہوگا.
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا ہندوتوا نظریات کے تحت مقبوضہ کشمیر کو مسلم اکثریتی علاقے سے مسلم اقلیتی علاقے میں بدلنے کی سازش کی جارہی ہے، 5 اگست کے غیرقانونی اقدامات واپس لئے جائیں. انہوں نے کہا بھارتی بربریت کی تازہ مثال سیدعلی گیلانی کی میت کو ان کے خاندان سے چھیننا ہے، جنرل اسمبلی حریت رہنما کی اسلامی روایات کے مطابق شہداء قبرستان میں تدفین کےلئے اقدامات کرے۔
وزیراعظم کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ افغان جنگ میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان نےاٹھایا، تعریف کی بجائے ہم پر الزام تراشی کی جاتی ہے، مستقبل میں بڑے انسانی بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،عالمی برادری نےافغانستان کو پس پشت ڈال دیا تو غیرمستحکم ملک ایک بار پھر دہشت گردوں کےلئے محفوظ پناہ گاہ بن جائے گا. ان کاکہنا تھا کہ امریکا نے فوجی حل نکالنے کی غلطی کی، طالبان پاکستان کی وجہ سے اقتدار میں نہیں آئے۔
وزیراعظم عمران خان نے اسلاموفوبیا کے تدارک کےلئے عالمی مکالمہ شروع کرانے کا بھی مطالبہ کیا. انہوں نے کہا اسلاموفوبیا کی سب سے خوفناک شکل بھارت میں موجود ہے. وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے پیچھے رہنے کی بڑی وجہ منظم چوری اور اثاثوں کی غیرقانونی منتقلی ہے. اس دوران وزیراعظم نے کورونا صورتحال اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے پاکستان کی کاوشوں اور کامیابیوں سے بھی عالمی برادری کو آگاہ کیا۔