دفتر کے 8 گھنٹوں کے بعد باس کی’’ کال ، ای میل، میسج ’’ فارغ

12:15 PM, 26 Aug, 2024

ویب ڈیسک : ملازمین ویک اینڈز پر اپنے باس کے میسجز یا کالز سے اکثر پریشان ہو جاتے ہیں۔ یا کام کے اوقات ختم ہونے کے بعد آفس کی طرف سے آنے والی میلز انہیں تنگ کر دیتی ہے۔ آسٹریلیا میں حکومت نے اپنے شہریوں کو درپیش اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنے کے لیے ایک قدم اٹھایا ہے۔

آسٹریلیا میں ملازمین کو اب یہ حق حاصل ہو گیا ہے کہ وہ کام کے اوقات ختم ہونے کے بعد آفس کی طرف سے آنے والے ٹیکسٹ میسجز، ٹیلی فون کالز اور ای میلز کو نظر انداز کر سکتے ہیں۔

اس نئے قانون کا نام 'رائٹ ٹو ڈس کنیکٹ' ہے جس کے تحت ملازمین دفتری اوقات کے بعد کام سے متعلق آنے والی کالز یا میسج کو نظر انداز کرسکیں گے۔

آسٹریلیا میں یہ نیا قانون پیر سے لاگو ہوا ہے۔ اب ملازمین کو کام کے دورانیے کے بعد کام سے متعلق کالز نہ اٹھانے پر کوئی سزا یا پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی۔

نئے قانون کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ ملازمین کی ذاتی زندگی اور کام کے درمیان فرق کو قائم رکھنے میں مدد فراہم کرے گا۔

ان کے بقول عالمی وبا کرونا کے بعد سے ایک نیا ٹرینڈ شروع ہوگیا تھا جس نے کام اور نجی زندگی کے درمیان فرق ختم کر دیا تھا۔

یاد رہے کہ کرونا کے دوران دنیا بھر میں کمپنیوں نے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دی تھی۔

آسٹریلیا کی سوئن برن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جان ہاپکنز نے یڈیاسے گفتگو میں کہا کہ "ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے قبل لوگ اپنا کام ختم کر کے جب گھر جاتے تھے تو اس کے بعد ان سے کسی قسم کا رابطہ نہیں کیا جاتا تھا۔"

ان کے بقول اب دنیا بھر میں یہ کلچر عام ہو گیا ہے کہ کام کے اوقات کے علاوہ دفتر کی طرف سے ای میلز، میسجز اور کالز آتی ہیں حتیٰ کہ چھٹیوں کے دوران بھی یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔

دی آسٹریلیا انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے 2023 میں ایک سروے کیا گیا تھا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ آسٹریلوی شہریوں نے 2023 میں اوسطاً 281 گھنٹے بلا معاوضہ اوور ٹائم کیا۔

یاد رہے کہ آسٹریلیا میں حال ہی میں لاگو ہونے والا یہ قانون یورپ اور لاطینی امریکہ کے کئی ممالک میں پہلے ہی رائج ہے۔

فرانس میں 2017 میں یہ قانون متعارف کرایا گیا تھا۔ 2018 میں حکام نے ایک کمپنی 'رینٹوکل انی شیئل' پر 66 ہزار 700 امریکی ڈالرز جرمانہ عائد کیا تھا۔ کمپنی نے ملازمین پر ہر وقت فون آن رکھنے کی شرط عائد کی تھی۔

مزیدخبریں