جنگ بندی کیلئے روس سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں: یوکرین

06:27 AM, 26 Feb, 2022

Rana Shahzad
کیف: (ویب ڈیسک) یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کی تجویز کو قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امن اور جنگ بندی پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ادھر فرانس نے یوکرین کو روس کیساتھ جنگ کیلئے اسلحے کی بڑی کھیپ روانہ کر دی ہے. اس بات کی تصدیق خود یوکرینی صدر نے اپنی ٹویٹ میں‌کی. غیر ملکی میڈیاکے مطابق وولودی میر زیلنسکی کے سیکریٹری سرگے نیکوفوروف نے بیان جاری کیا ہے کہ الزامات لگائے جا رہے ہیں کہ ہم نے روس کیساتھ مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔ ایسی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ فیس بک پر جاری اس بیان میں سرگے نیکوفوروف کا کہنا تھا کہ ہمارا مستقل موقف ہے کہ ہم روس کیساتھ قیام امن اور جنگ بندی کیلئے بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرینی صدر نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ مذاکرات کی جگہ اور وقت کے بارے میں مشاورت جاری ہے۔ جتنی جلدی بات چیت شروع ہوگی، معمولات زندگی کی بحالی کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل روسی پریس سیکریٹری دمتری پیسکوف نے کہا تھا کہ صدر پوٹن یوکرین کیساتھ مذاکرات کے لئے بیلاروس میں ایک وفد بھیجنے کے لئے تیار ہیں۔ https://twitter.com/ZelenskyyUa/status/1497456125431717888?s=20&t=sfYEpb2_hQEjQ9z1N0vkGw ادھر یوکرین میں حملے کے تیسرے روز روسی افواج یوکرین کے دارالحکومت کیئف میں داخل ہو چکی ہیں۔ کیئف کی گلیوں میں دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان لڑائی ہو رہی ہے۔ یوکرینی حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ محفوظ مقامات میں پناہ لیں۔ دونوں افواج کے درمیان لڑائی شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ یوکرین کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ کیئف کے ایک فوجی یونٹ پر حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ اردو نیوز کے مطابق یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے خبردار کیا ہے کہ روسی فوجیں صبح صادق سے قبل دارالحکومت کیئف پر قبضہ کرنے کی کوشش کریں گی، جبکہ دوسری طرف مغربی اقوام نے روسی صدر پوتن پر ذاتی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ https://twitter.com/ZelenskyyUa/status/1497450853380280320?s=20&t=sfYEpb2_hQEjQ9z1N0vkGw روسی افواج نے جمعرات کو یوکرین پر وسیع پیمانے پر حملہ کیا تھا جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے، اور 50 ہزار سے زائد لوگوں کو صرف 48 گھنٹے میں یوکرین کو چھوڑنا پڑا جس سے یورپ میں ایک نئی سرد جنگ کے آغاز کا خوف بھی پھیلا۔ یوکرین افواج کی جانب سے مزاحمت کے باوجود جمعے کو روسی افواج دارالحکومت کیئف کی طرف مسلسل بڑھتی رہیں، نصف شب کے قریب زیلنسکی نے خبردار کیا کہ لوگ چوکنے رہیں۔ انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’رات دن کے مقابلے میں زیادہ مشکل ہو گی، ہمارے بہت سے شہروں پر حملے ہو چکے ہیں۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کیئف پر خصوصی توجہ برقرار رکھی جائے، ہم اپنا دارالحکومت نہیں کھو سکتے۔‘ روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’میں اپنے محافظوں پر بات کرنا چاہتا ہوں، جو فرنٹ پر موجود ہیں، چاہے وہ مرد ہوں یا خواتین، اس رات دشمن اپنی تمام طاقت ہمارے دفاع کو غیرانسانی طریقے سے کچلنے کی کوشش کرے گا۔‘ https://twitter.com/Beltrew/status/1497418815751266312?s=20&t=eLTe6C-Q68Ut_EbPzT79gw دوسری جانب کینیڈا، امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے جمعے کے روز روس پر مزید پابندیاں لگانے کا اعلان کیا جن میں صدر پوتن اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف پر ذاتی پابندیاں بھی شامل ہیں۔ دونوں افراد پر پابندیوں پر ردعمل میں روس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’یہ مغرب کی خارجہ پالیسی کی مکمل کمزوری کا مظہر ہیں۔‘ روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخاروفا کا کہنا ہے کہ ’ہم وہاں تک پہنچ گئے ہیں جہاں سے پوائنٹ آف نو ریٹرن شروع ہوتا ہے۔‘ علاوہ ازیں ماسکو نے حسب توقع اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرارداد کو ویٹو کر دیا ہے جس میں روسی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی تھی۔ https://twitter.com/SerAberrant/status/1497428458795716609?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1497428458795716609%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Finternational%2F2022%2F02%2F2517248%2F دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یوکرین پر حملہ روکنے کی قرارداد کو روس نے ويٹو کر دیا ہے۔ سيکيورٹی کونسل کے پندرہ ميں سے گیارہ ممبران نے قرارداد کے حق ميں ووٹ ديا جبکہ یو اے ای، چین اور بھارت نے قرارداد میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد ميں روس سے حملہ روکنے اور فوری فوجيں نکالنے کا مطالبہ کيا گيا تھا۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے اپنے روسی ہم منصب اور کونسل کو بتایا کہ ماسکو قرارداد کو ویٹو کر سکتا ہے لیکن ہماری آواز کو ویٹو نہیں کر سکتا۔ روس سچ کو، ہمارے اصولوں کو، یوکرینی عوام کو اور اقوام متحدہ چارٹر کو ویٹو نہیں کر سکتا۔ اقوام متحدہ میں یوکرین کے مستقل مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل کو اپنے ووٹنگ سسٹم میں اصلاحات کی ضرورت ہے ورنہ اسطرح کی قراردادیں ناکام ہی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ روس نے یوکرین ہر حملہ کیا ہوا ہے اور اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ روس کو جنگ سے روکیں، روسی فوج عوام کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے۔
مزیدخبریں