امریکا اوریوکرین میں نایاب معدنیات پر معاہدہ طے،دستخط جلد ہوں گے

11:52 AM, 26 Feb, 2025

ویب ڈیسک : یوکرین   امریکا  کو اپنی نایاب معدنیات دینے پر متفق معاہدہ  پرجلد دستخط ہوں گے۔بدلے میں یوکرین کو جنگ جاری  رکھنے کی اجازت ہوگی۔ روسی صدر نے بھی امریکا کو دھاتیں دینے کی پیشکش کردی۔

 بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کیؤ میں   یوکرین کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’ہم نے (معاہدے میں) کچھ اچھی ترامیم کے بعد اس پر اتفاق کر لیا اور یوکرین اسے ایک مثبت پیش رفت سمجھتا ہے۔‘

ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ امریکامعدنیات کے حصول کے معاہدے کے حوالے سے اپنی ابتدائی شرط سے دستبردار ہو گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ امریکاکو یوکرین سے نکلنے والی معدنیات سے ہونے والے منافع میں سے 500 ارب ڈالر کا حصہ ملے گا۔

یوکرین نے امریکاسے اس معاہدے کے بدلے میں اپنی سکیورٹی کی ضمانت بھی مانگی تھی لیکن واشنگٹن نے اس حوالے سے کوئی مستند جواب تاحال نہیں دیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھیں امید ہے کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی رواں ہفتے اس معاہدے پر دستخط کر دیں گے۔

تاہم یوکرین کی نیوز ویب سائٹ ’یوکرینسکا پروڈا‘ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان معدنیات کے معاہدے پر یوکرینی وزیرِ خارجہ اور امریکی سیکریٹری خارجہ دستخط کریں گے۔

رواں ہفتے منگل کو معاہدے کے ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق کیے بغیر صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے بدلے میں یوکرین کو ’لڑائی جاری رکھنے کا حق‘ ملے گا۔

انھوں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’یوکرینی بہت بہادر ہیں‘ لیکن ’بغیر امریکی پیسے اور عسکری ساز و سامان کے یہ جنگ بہت ہی مختصر وقت میں ختم ہو جانی تھی۔‘
’ہمیں اپنا پیسہ واپس چاہیے۔ ہم ایک بڑے مسئلے سے نمٹنے میں اُن ( یوکرین) کی مدد کر رہے ہیں اور امریکی ٹیکس دہندگان کو اُن کا پیسہ واپس ملے گا۔‘

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ روس اور یوکرین کے درمیان کسی بھی معاہدے کے بعد امن کے قیام کے لیے اقدامات کی ضرورت ہو گی تاہم یہ اقدامات ایسے ہوں گے جو کہ ’سب کے لیے قابلِ قبول ہوں۔‘

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ہی صدر ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو ’آمر‘ قرار دیا تھا اور بظاہر انھوں نے یوکرین پر روس کے ساتھ جنگ شروع کرنے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔ اس سے قبل یوکرینی صدر نے معدنیات کے حصول سے متعلق معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ امریکی صدر روس کی طرف سے پھیلائی جانے والی ’غلط معلومات کی دنیا‘ میں رہ رہے ہیں۔

گذشتہ روز یوکرین کی وزیر اولگا ستيفانيشينا نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ امریکااور یوکرین کے درمیان ’مذاکرات بہت تعمیری رہے ہیں اور (اس سے متعلق) تقریباً تمام ہی اہم تفصیلات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

روس کی بھی امریکا کو معدنیات تک رسائی کی پیشکش

دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بھی امریکاکو روس اور یوکرین کے مقبوضہ علاقوں میں موجود معدنیات تک رسائی دینے کی پیشکش کر دی ہے۔

گذشتہ روز روس کے سرکاری ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پوتن کا کہنا تھا کہ وہ مشترکہ منصوبوں میں امریکی شراکت داروں کو اپنے وسائل تک رسائی دینے کے لیے تیار ہیں، بشمول اُن معدنی ذخائر تک جو کہ ’نئے علاقوں‘ میں موجود ہیں۔ یاد رہے کہ یہاں ’نئے علاقوں‘ سے مراد وہ یوکرینی علاقے ہیں جن پر روس نے گذشتہ تین سال کی جنگ کے دوران قبضہ کیا ہے۔

پوتن کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھیں امریکااور یوکرین کے درمیان ہونے والے متوقع معاہدے پر تشویش نہیں ہے تاہم ’بِنا کسی شک کے ہمارے پاس اس قسم کے وسائل یوکرین سے زیادہ بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

یوکرین میں پائی جانیوالی نایاب معدنیات ہیں کیا؟

یوکرین کے سرکاری اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں پائی جانے والی نایات معدنیات کا بڑا ذخیرہ یوکرین میں موجود ہے جس میں گریفائٹ کے 19 ملین ٹن کے ذخائر بھی موجود ہیں۔ یوکرین کی جیولوجیکل سروے ایجنسی کے مطابق اُن کا ملک یہ معدنیات سپلائی کرنے والے ’دنیا کے پانچ بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔‘

واضح رہے گریفائٹ کا استعمال الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریاں بنانے کے لیے ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ یوکرین کے پاس لیتھیئم کے ذخائر بھی موجود ہیں جس سے کرنٹ بیٹریاں بنتی ہیں۔ اس سے قبل روس کے حملے سے پہلے دنیا بھر میں استعمال ہونے والی اہم معدنیات ٹائٹینیم کا سات فیصد حصہ بھی یوکرین سے آ رہا تھا۔

ٹائٹینیم ایک ایسی دھات ہے جس کا استعمال ہوائی جہاز بنانے سے لے کر پاور سٹیشنز کی تعمیر تک میں ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ یوکرین میں ایسی 17 نایاب معدنیات اور بھی موجود ہیں جن کا استعمال ہتھیار، پن چکیاں اور متعدد برقی مصنوعات بنانے میں ہوتا ہے۔

ولادیمیرزیلنسکی جمعے کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے: ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ولادیمیر زیلنسکی  معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے جمعے کو وائٹ ہاؤس کا دورہ  کریں گے۔
 صدرٹرمپ نے اوول آفس میں  میڈیا کو بتایا کہ ’’میں نے سنا ہے کہ وہ (یوکرینی صدر)جمعہ کو آرہے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت بڑی بات ہے، بہت بڑی بات ہے"۔

مزیدخبریں