باہمی اختلافات ختم کریں ورنہ آزادی خطرے میں پڑجائے گی،بنگلہ دیشی آرمی چیف

01:41 PM, 26 Feb, 2025

ویب ڈیسک :بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے فوج پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج ہی عوام کے ساتھ کھڑی ہیں۔

بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے منگل کو سیاسی قوتوں کو فسادات کا ایکٹ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ اگر وہ اپنی لڑائی اور جھگڑے جاری رکھیں گے تو ملک کی آزادی خطرے میں پڑ جائے گی۔  

جنرل وقار الزمان ڈھاکہ میں فوج کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے،  انہوں نے دسمبر تک انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت اس مقصد کی طرف بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے فوج اور اپنے دفتر پر حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج عوام کے ساتھ کھڑی "واحد طاقت" ہے۔

یاد رہے کہ زمان کے تبصرے طلباء گروپوں کے درمیان اختلافات کے پس منظر میں سامنے آئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ کو خبردار کر رہا ہوں -  پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی ۔ اگر باہمی اختلافات پر قابو  نہ پایاگیا  اور ایک دوسرے کیخلاف لڑتے اور مارتے رہے، تو اس ملک اور  عوام کی آزادی خطرے میں پڑ جائے گی۔

 جنرل زمان نے مزید کہا کہ وہ امن و امان کی بحالی کے بعد فوجی دستوں کو اپنی بیرکوں میں واپس دیکھنا چاہتے ہیں۔

زمان نے آزادانہ، منصفانہ اور جامع انتخابات کے انعقاد پر زور دیا اور کہا کہ وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ گزشتہ اگست میں نگراں انتظامیہ کی تشکیل کے 18 ماہ کے اندر انتخابات کرائے جائیں۔

انہوں نے مزید تسلیم کیا کہ فوج کو مسائل کا سامنا ہے کیونکہ اس فورس کے پاس تقریباً 30,000 فوجی سیکیورٹی کے فرائض میں مصروف ہیں۔ہمیں کچھ لوگوں میں فوج اور آرمی چیف کے لیے نفرت نظر آرہی ہے، مجھے اس کی وجہ ابھی تک نہیں ملی۔ ہم آپ کے لیے کام کرنے والی واحد فورس ہیں، ہم ایک ساتھ کھڑے ہیں - فوج، بحریہ اور فضائیہ۔ ہماری مدد کرو، ہم پر حملہ نہ کرو،" ۔

 یادرہےکہ گزشتہ سال اگست میں شیخ حسینہ کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ہندوستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔ شیخ حسینہ کے ہندوستان آنے کے بعد محمد یونس بنگلہ دیش میں برسراقتدار آگئے تھے۔ وہ اس وقت بنگلہ دیش کی حکومت کے چیف ایڈوائزر ہیں۔

 دوسری طرف بھارت کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے بنگلہ دیش کے بارے میں بظاہر ایک سخت بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ بھارت کے ساتھ کس قسم کے تعلقات چاہتا ہے۔

ان کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے بنگلہ دیش کے مشیر برائے امورِ خارجہ محمد توحید حسین نے کہا کہ بنگلہ دیش اس سلسلے میں فیصلہ کرے گا۔ لیکن بھارت کو بھی طے کرنا ہو گا کہ وہ بنگلہ دیش کے ساتھ کیسے رشتے رکھنا چاہتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ان بیانات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دونوں ملکوں کے باہمی رشتے مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ فریقین باہمی تعلقات کو پٹڑی پر لانا چاہتے ہیں۔ البتہ ان بیانات کو دونوں کی داخلی سیاست کے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔

مزیدخبریں