اسرائیل غزہ میں نسل کشی روکنے کےاقدامات کرے،عالمی عدالت انصاف

06:18 PM, 26 Jan, 2024

ویب ڈیسک: عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقا کی درخواست پر اسرائیل کیخلاف غزہ میں نسل کشی کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرلیا۔ اسرائیلی مؤقف مسترد کردیا گیا، آئی سی جے نے غزہ کو امداد تک رسائی پہنچانے کا بھی حکم دیدیا۔

تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کے خلاف مقدمے کی سماعت 11 اور 12 جنوری کو ہوئی تھی اور آج فیصلہ سنادیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ جنوبی افریقا نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل پر اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا جس پر عدالت میں فریقین نے حمایت اور مخالفت میں دلائل بھی دیئے۔ 

عالمی عدالت انصاف کی صدر جن کا تعلق امریکا سے ہے نے فیصلے میں کہا کہ اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کا مقدمہ سننا جینوسائیڈ کنونشن کے تحت عدالت کے دائرۂ اختیار میں ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ اسرائیل کی غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزامات میں سے کچھ درست ثابت ہوئے ہیں۔ جنوبی افریقا کے دلائل میں قانونی وزن ہے اس لیے اسرائیل کے خلاف کیس کو خارج نہیں کریں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ عالمی عدالت انصاف کو نسل کشی کے مقدمے کا حتمی فیصلہ سنائے بغیر بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا اختیار رکھتی ہے۔

عالمی عدالت نے اس اختیار کی بنیاد پر اسرائیل کو نسل کشی کے اقدامات سے بھی روکا اور اسرائیل کو نسل کشی پر اپنے فوجیوں کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر تحقیقات کرنے کا حکم بھی دیا۔

  عالمی عدالت انصاف کی صدر نے فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد کی رسائی میں رکاوٹ ختم کرنے کا حکم بھی دیا۔

  عالمی عدالت انصاف کی صدر نے کہا کہ فلسطینیوں کو انسداد نسل کشی کے قوانین کے تحت تحفظ ہے۔ اسرائیل کی فوج کشی سے شہری آبادی بری طرح متاثر ہوئی۔

فیصلے میں غزہ میں خواتین اور بچوں کی وحشیانہ بمباری میں ہلاکتوں اور اسرائیل کی جانب سے محاصرے، پانی کی بندش اور امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ کا بھی خصوصی طور پر زکر کیا گیا۔

صدر عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ اسرائیلی آپریشن کے دوران غزہ میں شہریوں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا گیا اور اسپتالوں، تعلیمی اداروں، عبادت گاہوں سمیت غزہ کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا گیا۔

ان تمام دلائل کی بنیاد پر فیصلے میں کہا گیا کہ قوانین جنوبی افریقا کی غزہ میں نسل کشی کے مقدمے کو چلانے کی اجازت دیتا ہے۔ اس لیے اسرائیل کی مقدمہ نہ سننے کی درخواست کو مسترد کرتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ اس کے پاس اختیار ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کے ہنگامی اقدامات کے مطالبے پر حکم دے۔ جنوبی افریقہ نے عالمی عدالتِ انصاف سے اپیل کی تھی کہ ایک ایسا عبوری حکم نامہ جاری کیا جائے جس میں اسرائیل کو غزہ میں جاری جنگ روکنے پر مجبور ہو۔

واضح رہے کہ اسرائیل جنوبی افریقہ کے نسل کشی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ اس نے غزہ میں شہریوں کی اموات روکنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔

اسرائیل نے جمعرات کو اس اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ عالمی عدالتِ انصاف 'جعلی اور بے بنیاد' الزامات کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دے گی۔دوسری جانب غزہ میں برسرِ اقتدار فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے کہا ہے کہ وہ عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کرے گی۔

عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے حتمی ہوتے ہیں اور ان کے خلاف اپیل نہیں ہو سکتی۔ لیکن عدالت کے پاس ان پر عمل درآمد کرانے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ میں جنگ کا آغاز ہوا تھا۔

حماس کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور 240 کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا گیا تھا جب کہ اسرائیلی کی جوابی کارروائی میں اب تک 25 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔

غزہ جنگ کے دوران نسل کشی کے الزامات پر اسرائیل کے وکیل میلکم شاو نے عالمی عدالتِ انصاف میں ہونے والی گزشتہ سماعت کے دوران مؤقف اختیار کیا تھا کہ اسرائیل اپنے دفاع کے لیے کارروائی کر رہا ہے اور وہ فلسطینی آبادی سے نہیں، حماس سے لڑ رہا ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے اپیل کی تھی کہ وہ اس کیس کو بے بنیاد قرار دے کر خارج کر دے اور اسے نسل کشی قرار نہ دے۔

یاد رہے کہ جنوبی افریقا نے گزشتہ برس 29 دسمبر کو اسرائیل کیخلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کا مقدمہ دائر کیا تھا جس پر اسرائیل نےعالمی عدالت انصاف کا یہ کیس سننے کے لیے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا تھا۔

مزیدخبریں