کینیڈا کے مقامی بچوں پر چرچ کا ظلم، پوپ فرانسس کی معافی

04:51 AM, 26 Jul, 2022

احمد علی
پوپ فرانسس کی جانب سے جاری ہونے والے تاریخی معافی نامے میں کہا گیا ہے کہ مقامی باشندوں کو اپنی ثقافت کو تباہ کرکے مسیحی معاشرے میں ضم ہونے پر مجبور کیا گیا، انہیں اپنے خاندانوں سے الگ ہونا پڑا۔ تفصیل کے مطابق مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کینیڈا میں کیتھولک چرچ کے رہائشی سکولوں میں بچوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی سمیت متعدد مظالم پر معافی مانگ لی ہے۔ پوپ فرانسس نے مقامی لوگوں سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ظلم کے یہ واقعات تباہ کن پالیسی کا نتیجہ ہیں۔ وہ البرٹا صوبے کے ایڈمنٹن پہنچے۔ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور گورنر جنرل میری مے سائمن نے یہاں ان کا استقبال کیا۔ پوپ کی جانب سے جاری ہونے والے تاریخی معافی نامے میں کہا گیا ہے کہ مقامی باشندوں کو اپنی ثقافت کو تباہ کرکے مسیحی معاشرے میں ضم ہونے پر مجبور کیا گیا، انہیں اپنے خاندانوں سے الگ ہونا پڑا۔ خاندانوں اور پسماندہ نسلوں کی جدائی آج بھی محسوس کی جا رہی ہے۔ پوپ فرانسس نے کہا کہ ’میں ان تمام مظالم کے لیے معذرت خواہ ہوں جو بہت سے عیسائیوں نے مقامی باشندوں پر ڈھائے ہیں۔‘ فرانسس کی ہفتہ بھر کی ’کفارہ مہم‘ کینیڈا میں شروع ہوئی تاکہ بچ جانے والوں اور مقامی کمیونٹی کے اراکین کی جانب سے ایڈمنٹن، البرٹا صوبے کے جنوب میں واقع ایک سابق رہائشی اسکول میں تالیاں بجائیں۔ پوپ 24 سے 30 جولائی تک اپنے دورے کے دوران متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے معافی مانگیں گے۔ کینیڈا پہنچنے کے بعد، فرانسس نے چار کری (شمالی امریکی مقامی لوگ جو پہلے کینیڈا میں رہتے تھے) کی سرزمین پر ایک تدفین کی جگہ پر دعا کی۔ فرانسس اس کے بعد سابق ایرمنسکن انڈین ریسیڈنشیل اسکول کی جگہ پر پہنچے جو اب کافی حد تک ٹوٹ چکا ہے۔ یہاں انہوں نے کہا، "میں عاجزی کے ساتھ عیسائیوں کی طرف سے مقامی لوگوں کے خلاف کی گئی برائی کے لیے معذرت خواہ ہوں۔‘
مزیدخبریں