وزیر اعظم کے پاکستان کی معاشی خود انحصاری کے پلان میں بڑی پیش رفت

05:44 PM, 26 Jul, 2023

احمد علی
وزیراعظم شہبازشریف کے پاکستان کی معاشی خودانحصاری کے پلان میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، خلیجی ممالک نے پاکستان کی معاشی ترقی میں شراکت دار بننے کا عندہ دے دیا ۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور وقطر پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کریں گے ۔ پاکستان میں سابق سعودی سفیر علی عوادالعسیری نے عرب نیوز میں ایک مضمون لکھا ہے جس میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان ساورن فنڈ بنایا جائے گا ، پاکستان ساورن فنڈ بیوکریٹک اور ریگولیٹری دقتوں سے پاک ہوگا،سات ریاستوں کے 2.3 ٹریلین روپے (8 ارب ڈالر) کے اثاثے اس فنڈ میں منتقل کئے جارہے ہیں، حصص اور فروخت کے ذریعے اس میں مزید اضافہ ہوگا۔ علی عواد العسیری نے لکھا کہ فنڈ کی آمدن بڑی سرمایہ کاری کے لئے استعمال ہوگی، حکومت خلیجی ممالک کے ساتھ مل کر خسارہ کرنے والے اداروں کی نجم کاری اور لیزنگ پر کام کرے گی، 2035 تک پاکستان کی معیشت ایک ٹریلین ڈالر ہوجائے گی ، یو اے ای کے ساتھ جامع معاشی شراکت داری طے پاگئی ہے ۔ علی عواد العسیری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے پاکستان کو بحرانوں سے نکال کر استحکام کی راہ پر ڈال دیا ہے، وزیراعظم شہبازشریف نے بہترین کام کیا ہے، شہبازشریف نے پاکستان کی معاشی بحالی کے امکانات میں اضافہ کردیا ہے ، وزیراعظم شہباشریف حکومت نے معاشی، سیاسی، سلامتی اور خارجہ محاذ پر نمایاں پیش رفت کی ، وزیراعظم شہبازشریف کو اپریل2022 میں ذمہ داری سنبھالنے کے بعدڈیفالٹ سمیت مشکل ترین حالات کا سامنا تھا ۔ انہوں نے لکھا ہے کہ دہشت گردی کی تازہ لہر نے مزید مسائل بڑھائے ، خارجہ سطح پر بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات انتہائی بُری سطح پر تھے ، بااعتماد ساتھیوں کا اعتمادبحال کرنا کٹھن چیلنج تھا ، وزیراعظم شہبازشریف نے انتہائی پیچیدہ حالات کا رُخ بڑی کامیابی سے موڑا ہے ، اتحادیوں ، سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اور فارن پارٹنرز کے ساتھ مل کر حالات کو مستحکم کیا، پاکستان اب مستحکم ہے اور نگران دور کی طرف جارہا ہے ۔ علی عواد العسیری نے مضمون میں لکھا کہ سپیشل انوسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل ’وَن۔ونڈو‘ کی سہولت دینے کے لئے بنائی گئی ہے ، آرمی چیف اور دیگر فوجی حکام کی شمولیت سے تسلسل، شفافیت اور اکاﺅنٹیبیلیٹی کی اہم ضمانت مل گئی ہے ، معاشی بحالی کے اس منصوبے کا انحصار کئے جانے والے ٹھوس اقدامات پر ہے ، سعودی وژن2030 سے پاکستان کو معاشی ترقی کے بے پناہ مواقع مل سکتے ہیں ، ہنرمند پاکستانیوں کی خلیجی ممالک میں روزگارملے گا ، پاکستان کی سول اور ملٹری قیادت سمجھتی ہے کہ خلیجی ممالک پاکستان کو معاشی بحران سے نکال سکتے ہیں ، بڑے پالیسی فیصلوں کے تحت سپیشل انوسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل قائم کی گئی ہے، کونسل خلیجی ممالک سے زراعت، معدنیات وکان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دفاعی پیداوار میں سرمایہ کاری لاسکتی ہے۔ علی عواد العسیری نے کہا کہ نومبر میں جنرل عاصم منیر کی چیف آف آرمی سٹاف تقرری کے بعد سیاسی بحران ختم ہونا شروع ہوا ، 9 ماہ کا 3 ارب ڈالر کا ارینجمنٹ اور آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ ہوا ، سی پیک بحال اور امریکہ کے ساتھ تعلقات بھی تعلقات معمول پر آگئے ہیں ، سول ملٹری تعلقات کے اشتراک عمل کا دائرہ معاشی شراکت داری تک وسیع ہوگیا ہے ، معاشی وسیاسی استحکام کے بعد معاشی ترقی میں سرفہرست خلیجی ممالک کے ساتھ معاشی پارٹنرشپ ایک نئی تیزی لائے گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لئے سعودی عرب، چین اور یواے ای نے رعایتی قرض دیا، آئی ایم ایف کے مطالبے کو پورا کرنے کے لئے ان قرضوں کو رول اوور کردیاگیا، سعودی عرب کی طرف سے 2 ارب ڈالر سٹیٹ بینک میں رکھوانے کے بعد آئی ایم ایف سے ڈیل ممکن ہوئی ، سعودی عرب پاکستان کے ساتھ ہر مشکل حالات میں ہمیشہ کھڑا رہا ہے لیکن پاکستان کو اب اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہوگا ، معاشی خودانحصاری کے لئے سپیشل انوسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل ایک قابل عمل راستہ ہے ، پاکستان کی سول اور ملٹری قیادت غیرملکی قرضوں پر انحصار کے خطرات سے آگاہ ہے ، پاکستان کی موجودہ سول اور ملٹری قیادت دوست ممالک سے سرمایہ کاری کے ذریعے مضبوط معاشی بنیادقائم کرنا چاہتی ہے ، پاکستان کی طرف سے ون ونڈو کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے انتہائی قلیل مقدار میں سرمایہ کاری ہوئی ، غیرضروری بیورکریٹک رکاوٹیں ہیں، جس سے سرمایہ کار کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے ، بیوروکریٹک قدغنوں کے باعث جاری منصوبوں کی تکمیل اور نئے منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں آتی ہیں۔ علی عواد العسیری نے لکھا کہ سیاسی عدم استحکام کے نتیجے میں ، حکومتوں کی بار بار تبدیلی اور معاشی پالیسیوں کا عدم تسلسل ہوتا ہے ، ان مسائل کی وجہ سے سعودی عرب، یواے ای اور قطر کی وجہ سے حالیہ ماضی میں بڑی سرمایہ کاری کے وعدے تکمیل کو نہ پہنچ سکے ، 2019 میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا ، یہ سرمایہ کاری توانائی، معدنیات، کان کنی کے شعبوں میں ہونا تھی ، اسی طرح یو اے ای اور قطر نے 9 ارب ڈالر سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک کے ساتھ دوطرفہ تجارت 3 ارب ڈالر سالانہ کی معمولی سطح پر ہے ، پاکستان کو خلیجی ممالک میں اپنے محنت کشوں کی تعداد میں بھی اضافہ کرنا ہوگا ، امید ہے کہ مستقبل کی سیاسی قیادت معاشی پالیسیوں کی اسی رفتار کو برقرار رکھ پائے گی ، مستقبل کی قیادت کو خاص طورپر خلیجی ممالک کے ساتھ معاشی پارٹنرشپ کی رفتار کو برقرار رکھنا ہوگی ۔ خیال رہے کہ ڈاکٹر علی عواد العسیری معاشیات میں پی ایچ ڈی ہیں۔
مزیدخبریں