پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

02:37 PM, 26 Jul, 2024

ویب ڈیسک:اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت دینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

تفصیلا ت کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے سماعت کے آغاز پر پاکستان تحریک انصاف کی آج اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت کے لیے دائر درخواست پر ضلعی انتظامیہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ 2 گھنٹوں میں مشاورت کا حکم دیتے ہوئے عدالت کو آپس میں مشاورت کرکے 12:30 بجے تک آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

آج کی سماعت کا احوال

اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پی ٹی آئی کو آج 26 جولائی کو اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت ملنے کے لیے عامر مغل کی دائر درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کی جانب سے شعیب شاہین جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اسٹیٹ کونسل ملک عبد الرحمان عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت اسٹیٹ کونسل نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی کی درخواست موصول ہوچکی ہے اور اس پر آرڈر آچکا ہے۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ میرے خیال میں آج اسلام آباد میں تو کوئی دوسرا احتجاج بھی ہے۔

اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ اسلام آباد میں دوسرے احتجاج کا مجھے کوئی علم نہیں، انتظامیہ نے اسلام آباد کے اندر احتجاج کرنے کی تمام درخواستیں مسترد کردی،شہریوں کی حفاظت کے لیے اس وقت کسی کو کوئی اجازت نہیں مل سکتی۔

درخواست گزار کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ہم نے جلسے کی درخواست دی تھی، این او سی دیا گیا اور منسوخ کردیا گیا، ہماری درخواست پر چیف جسٹس نے ان کو فیصلہ کرنے کی ہدایت کی، جلسے سے متعلق ہماری ان سے بات چل رہی ہے وہ الگ معاملہ ہے، نیشنل پریس کلب کے باہر پُرامن احتجاج کرنا چاہتے ہیں جو ہمارا آئینی حق ہے، احتجاج ، میٹنگز وغیرہ کے لیے اجازت مانگنے کی ضرورت نہیں، ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔

اسٹیٹ کونسل نے عدالت کو بتایا کہ جس آرڈر کا حوالہ دیا جارہا ہے وہ دفعہ 144 سے متعلق پاس نہیں ہوا۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ جو وجوہات آپ بتارہے ہیں ایسا تو پھر کوئی احتجاج کر ہی نہیں سکتا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ قانون میں کہیں لکھا ہے کہ لارج نمبر آف پبلک یا زیادہ تعداد خواتین اکٹھی نہیں ہوسکتیں؟ پریس کلب تو شہر کے دل میں مواقع ہے پھرتو پریس کلب کے باہر احتجاج ہو ہی نہیں سکتا۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے اسٹیٹ کونسل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ یہ پریس کلب کے باہراحتجاج کر ہی نہیں سکتے؟ آپ نے ہمیں قانون سے بتانا ہے کہ اتنے نمبرسے زیادہ لوگ پریس کلب کے احتجاج نہیں کرسکتے؟ یا تو آپ کوئی قانون بنادیں کہ پریس کلب کے باہر اتنے تعداد سے زیادہ لوگ اکٹھے نہیں ہوسکتے۔

شعیب شاہین نے کہا کہ اگر یہ ہمیں پریس کلب کے باہر کی اجازت نہیں دیتے تو ایف نائن پارک کا اجازت دیں۔

بعدازاں عدالت نے سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے احتجاج کی اجازت سے متعلق ضلعی انتظامیہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ 2 گھنٹوں میں مشاورت کرکے 12:30 بجے تک عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دے دیا۔

بعد ازاں درخواست پر سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو ایڈووکیٹ جنرل ایازشوکت اور وکیل شعیب شاہین عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے نے استفسار کیا کہ کیا کچھ طے پایا۔

ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت نے بتایا کہ اسلام آباد میں آج جماعت اسلامی نے دھرنے کا بھی کہہ رکھا ہے۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیئے کہ یہ وجہ تو ڈپٹی کمشنر صاحب نے نہیں لکھی ہوئی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ وہ کہاں دھرنا کر رہے ہیں؟ یہ کہاں احتجاج کر رہے ہیں؟

ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ انہوں نے ڈی چوک میں دھرنا دینے کا کہا ہے اور یہ پریس کلب کے باہر احتجاج کر رہے ہیں۔

شعیب شاہین نے کہا کہ ہمیں ایف نائن پارک کے لیے اجازت دے دیں۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ پھر ان کو پیر کے لیے اجازت دے دیں، جماعت اسلامی کو ضلعی انتظامیہ نے کب اجازت دی؟۔

ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ جماعت اسلامی کو بھی ہم نے اجازت نہیں دی، جمعیت علمائے اسلام نے بھی جمعہ کے بعد احتجاج کی کال دے رکھی ہے، انہیں ابھی اجازت نہیں دے سکتے، ہم نے پورا اسلام آباد بند کیا ہوا ہے۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیئے کہ کیوں پورا اسلام آباد بلاک کیا ہوا ہے؟

ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ ہم نے دفعہ 144 نافذ کی ہوئی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یا تو کہہ دیں کہ آپ نے پی ٹی آئی کو احتجاج کی کبھی اجازت نہیں دینی، آپ کہہ رہے ہیں کہ تاقیامت نہیں ہوگا؟۔

ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیئے کہ اس کو اتنا لمبا نہ کریں،مختصر بات کریں۔

ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ اس وقت پورا اسلام آباد بلاک کیا ہوا ہے۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کو احتجاج کی اجازت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر حکومت نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ریڈ زون کو سیل کردیا ہے۔

مزیدخبریں