ویب ڈیسک: مودی تیسری بار وزیراعظم بننے میں کامیاب تو ہو گیا مگر اب تک نہ ہی اپنے اتحادیوں کو راضی کر سکا نہ اپوزیشن جماعتوں کی کوئی ایک مانگ پوری کر سکا ۔
مودی سرکار کی پالیسیوں سے جہاں بھارت کی اقلیتیں بالخصوص مسلمان نالاں ہیں وہیں دیگر ریاستوں کے وزراء کی ناراضگی بھی عیاں ہونے لگی ہے۔مرکز کی جانب سے پیش کیے گئے سال 2024-25 کے بجٹ سے اختلاف کرتے ہوئے تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے مودی کو سخت وارننگ جاری کر دی۔
تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر مودی اپنی سیاسی پسند اور ترجیحات کے مطابق حکومت چلائے گا تو الگ تھلگ ہو جائے گا۔اس سال کا بجٹ مودی کے اقتدار کو بچانے کے لیے تھا، بھارت کو بچانے کے لیے نہیں، مودی ان لوگوں سے بدلہ لے رہا ہے جنہوں نے ان کو ووٹ نہیں دیا۔
تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ نے اپنے ایکس اکائونٹ پر لکھا ہے کہ " مودی کہتا ہے انتخابات ختم ہو گئے ہیں، اب ملک کیلئے سوچنا ہوگا مگر حالیہ بجٹ میں مودی نے صرف اپنی حکومت بچائی ہے" مرکزی حکومت نے تامل ناڈو کے لیے ’میٹرو ریل اسکیم‘ کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے لیے کوئی فنڈز مختص نہیں کیا گیا،مرکزی بجٹ میں ریاست تامل ناڈو کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا، 27جولائی کو ہم دہلی میں مودی کی صدارت میں نیتی آیوگ کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔
وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ایکس ویب سائٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نےپارلیمنٹ کے باہر پلے کارڈ لے کر احتجاج کیا جس پر لکھا تھا "دیش مانگتا انڈیا کا بجٹ، نہیں چاہئے این ڈی اے کا بجٹ"۔
تامل ناڈو کے وزیر اعلی نے کہا کہ مودی اپنی حکومت کی حمایت کرنے والی پارٹیوں کے علاوہ سب کو بھول گیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کے حالیہ انتخابات میں جنوبی ریاستوں نے مودی سرکار کو بری طرح مسترد کر دیا جس کا بدلہ مودی نے اس سال کے بجٹ میں ان ریاستوں کو محدود حصہ دے کر لیا ۔
بی بی سی کے مطابق بھارت میں جنوبی ریاستوں نے ترقی و استحکام میں مودی کے زیراقتدار شمالی ریاستوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جنوبی ریاستوں میں شرح خواندگی 80 فیصد سے بھی زائد جبکہ شمالی ہندوستان میں محض 50 فیصد سے بھی کم ہے۔
دی اکانومسٹ میں بتایا گیا کہ شمالی ریاستوں میں آبادی کی شرح 75 فیصد اور ٹیکس ادائیگی صرف 3 فیصد ہے جبکہ جنوبی ریاستوں میں آبادی کم اور ٹیکس ادائیگی 25 فیصد سے بھی زائد ہے۔
مودی کی انتہا پسند پالیسیوں کے باعث جنوبی ریاستوں کے زیادہ تر اثاثے شمالی ریاستوں کو دے دیے جاتے ہیں جبکہ ملکی جی ڈی پی میں سب سے بڑا حصہ جنوبی ریاستیں شامل کرتی ہیں۔
انتخانات میں جیت سے قبل ہی مودی سرکار بھارت کی جنوبی ریاستوں کے وسائل پر قابض ہونے کی منصوبہ بندی کر چکی تھی جس کا واضح ثبوت حالیہ بجٹ میں دیکھا جا سکتا ہے۔