(مانیٹرنگ ڈیسک)بیرسٹر اعتزاز احسن موجود حالات تب ہی نارمل ہوسکتے ہیں کہ قاضی فائز عیسی پسپائی اختیار کرلیں، پی ٹی آئی کے مذاکرات پر بات کرتے کہا اس الجھن کو سلجھانے میں جو کافی مدد دے سکتے ہیں وہ آصف علی زرداری ہیں۔
ن لیگ، پیپلزپارٹی کی جانب سے مذاکرات کی آفر کی جارہی ہے کیا کوئی ایسی قوت ہے جو ایسا نہیں چاہتی؟ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں اس حوالے سےبات کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ایک ہی صورت میں نارمل ہوسکتا ہے جب قاضی فائز عیسی پسپائی اختیار کرلیں، ہائیکورٹ کے 6 ججز سے شروع ہوا، اول تو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو سنجیدگی سے اس معاملے کو لینا چاہیے تھا مگر ایسا نہیں ہوا، پھر 6 ججز نے قاضی فائز عیسی کی طرف رجوع کیا مگر کوئی توجہ نہیں دی گئی، پھر وہ ججز سپریم جوڈیشل کونسل کی طرف گئے تو معاملہ اجاگر ہوا اور اخبارات میں آگیا۔
قاضی فائز عیسی نے وزیراعظم کو بلایا اور یہ معاملہ ایگزیکٹو کے سپرد کردیا کہ ایک انکوائری کمیشن بنایا جائے، جس جج کو انکوائری پر لگایا تھا انہوں نے خود ہی کہہ اس معاملے سے خود کو دور کرلیا جس پر انہیں خود فیصلہ کرنا پڑتا ہے، صورت حال یہ ہوئی ہے کہ اُن 6 ججز میں سےجج بابرستار، محسن اختر کیانی اور ایک اور جج کو دھمکی دی گئی ہے، لاہورہائیکورٹ کے 42 ججز نے بھی کہا یہ بدستور واقعات ہورہے ہیں، اب جسٹس قاضی فائزعیسی کا امتحان ہے ۔
اعتزاز احسن نے اس چیلنج میں عدلیہ کو پسپا نہیں ہونا چاہیے ان لوگوں کے خلاف مقدمات نہ بنے اور قانون کے مطابق سزائیں ہونی چاہیں، مداخلت میں جن ججز کے نام آئے ہیں ان کو ٹرائل ہو سزا ہو،ملک میں ایمرجنسی بھی مارشل لا ہی ہے، عدلیہ کی جب تک مہر نہ لگے مارشل نہیں لگ سکتا، سپریم کورٹ کی تصدیق ضروری ہے، فوجی عدالتیں سپریم کورٹ کی مرہون ہیں۔
اعتزاز احسن نے مزید کہا پی ٹی آئی کے مذاکرات پر بات کرتے کہا اس الجھن کو سلجھانے میں جو کافی مدد دے سکتے ہیں وہ آصف علی زرداری ہیں، پی ٹی آئی کو سب سے بات کرنی چاہیے۔