ویب ڈیسک: امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 6 جنوری کا کیس ختم کردیا گیا۔
اسپیشل کونسل جیک اسمتھ نے ٹرمپ کے خلاف کیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ الزامات پر قائم ہیں مگر محکمہ انصاف کی پالیسی صدر کے خلاف کارروائی سے روکتی ہے۔
امریکی جج نے استغاثہ کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’انتخابی بغاوت‘ کے مقدمے کو خارج کرنے کی درخواست منظور کر لی کیونکہ محکمہ انصاف کی پالیسی کے تحت عہدے پر فائز کسی صدر کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔
رپورٹ کے مطابق جج تانیا چٹکن نے وکیل جیک سمتھ کی جانب سے نومنتخب صدر کے خلاف مقدمے کو ’بغیر کسی تعصب‘ کے خارج کرنے کی درخواست سے اتفاق کیا۔ یہ مقدمہ اب چار سال بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس چھوڑنے پر ہی ممکنہ طور پر بحال کیا جا سکتا ہے۔
جج چٹکن نے کہا کہ ’اس موقع پر کسی تعصب کے بغیر مقدمے کا اخراج یہاں مناسب ہے۔ کیونکہ عہدے پر متمکن صدر کو حاصل استثنیٰ عارضی ہوتا ہے، جب وہ عہدہ چھوڑتے ہیں تو استثنیٰ ختم ہو جاتا ہے۔
78 سالہ ٹرمپ پر جو بائیڈن سے ہارے ہوئے 2020 کے انتخابات کے نتائج کو الٹنے کی سازش کرنے اور وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد بڑی تعداد میں انتہائی خفیہ دستاویزات کو ہٹانے کا الزام تھا لیکن یہ مقدمات کبھی زیر سماعت نہیں آئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر امریکا کو دھوکہ دینے کی سازش اور سرکاری کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش کے الزامات عائد کیے گئے تھے اور اُن کو کانگریس کے اجلاس میں بائیڈن کی جیت کی تصدیق کے لیے بلایا گیا تھا، جس پر 6 جنوری 2021 کو اُن کے حامیوں کے ایک ہجوم نے پرتشدد حملہ کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر یہ بھی الزام لگایا گیا کہ وہ 2020 کا الیکشن جیتنے کے اپنے جھوٹے دعووں سے امریکی ووٹروں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ مقدمات ’خالی اور کسی قانون کے بغیر ہیں، اور انہیں کبھی نہیں لایا جانا چاہیے تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ڈیموکریٹ پارٹی نے اپنے سیاسی مخالف کے خلاف لڑائی میں ٹیکس دہندگان کے 100 ملین ڈالر سے زیادہ کا نقصان کیا۔ ہمارے ملک میں اس سے پہلے کبھی ایسا کچھ نہیں ہوا۔‘
واضح رہے کہ ٹرمپ کے خلاف جیک اسمتھ کی جانب سے رواں سال اگست میں 2020 کے صدارتی الیکشن میں نتائج پلٹنے کی کوششوں سے متعلق ایک نئی فردِ جرم دائر کی گئی تھی۔
اسپیشل کونسل جیک اسمتھ کی جانب سے دائر کی گئی فردِ جرم میں وہی مجرمانہ الزامات موجود تھے جو اس سے قبل دائر کردہ فردِ جرم میں تھے، البتہ سپریم کورٹ کی جانب سے امریکی صدور کو حاصل استثنیٰ سے متعلق فیصلے کے بعد نئی فردِ جرم میں ٹرمپ کے خلاف الزامات کو کم کیا گیا تھا۔
نئی فردِ جرم میں ٹرمپ کی جانب سے انتخابی نتائج پلٹنے کے لیے محکمۂ انصاف کے اختیارات استعمال کرنے کے الزام کو ہٹا دیا گیا تھا۔