ویب ڈیسک: پنجاب حکومت کیجانب سے اساتذہ کیلئے منعقدہ TNA ٹیسٹ کے حوالے سے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ پنجاب بھر کے اساتذہ کیجانب سے مذکورہ ٹیسٹ کا بائیکاٹ کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ جس کی مختلف تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہورہی ہیں جبکہ وزیرتعلیم نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹیسٹ کے حوالے سے پراپیگنڈہ بےبنیاد ہے۔ کسی بھی ٹیچر کو نوکری سے نہیں نکالا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے اساتذہ کیلئے "ٹریننگ نیڈ اسیسمنٹ" TNA ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا ہے۔ جو کہ آج سے آئندہ 10 روز تک جاری رہے گا۔ اس ٹیسٹ میں اساتذہ کے مختلف بیجز کی صورت میں آن لائن ٹیسٹ لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ہر استاد کا 10 منٹ کا انٹرویو بھی شیڈول کیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے ٹیسٹ کو 2 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا حصے میں اساتذہ کا 40 منٹ کا ٹیسٹ لیا جانا ہے۔ جس کے 80 نمبر رکھے گئے ہیں جبکہ دوسرے حصے میں 20 نمبر کا انٹرویو ہوگا۔ جس میں اساتذہ کی ذہنی قابلیت سے لیکر تعلیمی معیار تک کو جانچا جائے گا۔
اساتذہ کے مختلف حلقوں کی جانب سے اس ٹیسٹ پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور اب اطلاعات کے مطابق اس ٹیسٹ کا بائیکاٹ کردیا گیا ہے۔ آج ہونے والے ٹیسٹ میں اساتذہ نے شرکت نہیں کی ہے اور اس حوالے سے متعدد ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی جارہی ہیں۔
سمندری میں اساتذہ کا احتجاج
سمندری میں سرکاری اسکول کے اساتذہ نے ٹی این اے ٹیسٹ دینے سے انکار کردیا ہے۔ اساتذہ نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ ٹی این اے ٹیسٹ اور انٹرویو کا مکمل بائیکاٹ جاری رکھا جائے گا۔
بتایا گیا ہے کہ سمندری کے 5 سنٹرز پر موجود اساتذہ ٹیسٹ نہیں دے رہے ہیں۔
پراپیگنڈہ بےبنیاد، کسی ٹیچر کو نوکری سے نہیں نکالا جائے گا، وزیرتعلیم
دوسری جانب وزیرتعلیم رانا سکندر حیات نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ ٹی این اے ٹیسٹ کیخلاف کیا جانے والا پراپیگنڈہ بےبنیاد ہے۔ کسی ٹیچر کو نوکری سے نہیں نکالا جائے گا۔
وزیر تعلیم رانا سکندرحیات کا کہنا ہے کہ ٹی این اے ٹیسٹ اساتذہ کی کیپسٹی بلڈنگ کیلئے ضروری ہے۔جو عناصر، اساتذہ کو گمراہ کر رہے، ان کا مقدمہ عوام میں لے کر جاؤں گا۔اپنے مطالبات جائز سمجھتے ہیں تو آئیں عوام میں بیٹھ کر مکالمہ کریں۔عوام کو یونین لیڈرز کی کارکردگی سے آگاہ کروں گا۔
رانا سکندر حیات نے کہا کہ ٹی این اے ٹیسٹ کے بارے میں پراپیگنڈہ بے بنیاد ہے۔ ٹی این اے ٹیسٹ کے حوالے سے بلا وجہ تحفظات پیدا کئے جا رہے ہیں۔20 فیصد افراد 80 فیصد اساتذہ کو گمراہ کر رہے ہیں۔ان 20 فیصد نے اپنے مفادات خوب حاصل کئے، پیشہ ورانہ امور نہیں نبھائے۔ان 20 فیصد اساتذہ کی پالیسی ہے نہ کام کریں گے، نہ کرنے دیں گے۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ پراپیگنڈہ کا شکار مت ہوں، کسی استاد کو نوکری سے نہیں نکالا جائے گا۔کچھ عناصر محنت کرنے والے اساتذہ کو آگے بڑھنے سے روکنا چاہتے ہیں۔کام کرنے والے اساتذہ کو مواقع دینے کیلئے جدوجہد شروع کر رکھی ہے۔ یونین لیڈرز محنت کرنے والی ٹیچر کمیونٹی کے حق میں کبھی بات کیوں نہیں کرتے۔عوام کے ٹیکس کا 600 ارب تعلیم پر لگ رہا مگر کوالٹی پر فوکس نہیں۔
رانا سکندر حیات نے مزید کہا ہے کہ تعلیمی نظام کو غلط ہاتھوں سے لے کر اہل ہاتھوں میں دینا مقصود ہے۔تعلیمی نظام میں موجود نااہل لوگ اپنی فکر کریں۔ٹیچر کمیونٹی کو بااختیار کر رہے ہیں، گمراہ نہیں ہونے دیں گے،سرکاری سکولوں کو معیاری سکول بنانا میرا مشن ہے۔