ویب ڈیسک: (علی زیدی)پاکستان کی شوبز انڈسٹری کو بڑا جھٹکا۔ ایک اور مایہ ناز موسیقاروطبلہ نواز انتقال کرگئے۔استاد طافو خان کی نماز جنازہ کل 27اکتوبر بروز اتوار بعد از نماز ظہر کریم بلاک علامہ اقبال ٹاؤن لاہورکے قبرستان کی جناز گاہ میں ادا کی جائے گی۔ تدفین شہنشاہ قبرستان میں ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے ماسٹرطبلہ پلیئر استاد الطاف حسین المعروف طافو خان انتقال کرگئے ہیں۔ انہیں پاکستان کی فلم انڈسٹری میں لیجنڈ موسیقار مانا جاتا تھا۔
فیملی ذرائع نے بتایا ہے کہ استاد طافو خان طویل عرصہ سے علیل تھے۔ ان کے لواحقین میں ان کے تین بیٹے طارق طافو، تنویر طافو اور سجاد طافو شامل ہیں ۔ جو اپنے والد کی میراث کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
استاد الطاف حسین عرف طافوخان 1945 میں پیدا ہوئے ۔ موسیقی سے وابستہ خاندان کے چشم وچراغ استاد طافو روایتی تعلیم حاصل نہ کرسکے تاہم ان کے پروفیشنل کیرئر کا آغاز 1970 میں پہلے فلمی نغمے ’’ سن وے بلوری اکھ والیا ’’ سے ہوا۔ فلم ’’ آوارہ ’’ کے لئے ملکہ ترنم نور جہاں کی مدھر آواز میں گائے جانیوالے اس گانے نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے۔
1971 میں فلم ’’ سجوال’’ کے گانے ’’ ماہی کہہ گیا ملاں گا میں فیر آ کے دس کے تاریخ نہ گیا؟؟ بھی ایک اور ہٹ ثابت ہوا۔
1980 میں کامیاب ترین فلم ’’ سوہرا تے جوائی ’’ کی کامیابی میں ان کے دئیے گئے میوزک کا بڑا ہاتھ تھا ۔ خواجہ پرویز کے لکھے گئے نغمے ’’ رب جانے سانں تے تو مار سٹیا’’ جسے نور جہاں نے گایا عوام میں زبان زد عام ہوگیا۔
استاد طافو نے 100 سے زائد فلموں کا میوزک دیا اور ملکہ ترنم نور جہاں، شوکت علی ، عنائت حسین بھٹی ، ناہید اختر اور نصرت فتح علی خان سمیت لیجنڈ گلوکاروں سے گوایا۔
طبلہ نوازی میں کمال حاصل کرنے کے بعد استاد طافو کے نام سے جانے گئے۔ انہوں نےمعروف زمانہ کوک اسٹوڈیو پاکستان میں معروف بینڈ ’’ اسٹرنگز’’ کے گلوکار بلال مقصور کے ہمراہ بھی طبلہ نوازی کےفن کا مظاہرہ کیا ۔
1999 میں استاد طافو نے معروف گلوکارہ نصیبو لعل کو متعارف کرا کے لالی وڈ کی آخری دموں پر فلم انڈسٹری کو نئی زندگی دی۔ نصیبو لعل کی بدولت ہی اسٹیج کی کم ہوتی ہوئی مقبولیت کو بھی پر لگ گئے۔
انہوں نے اک مداری، وحشی گجر، دبئی چلو، چڑھدا سورج ، دیس پردیس ، میڈم رانی سمیت 100 سے زائد ہٹ فلموں کی موسیقی دی۔
ان کے پنجاب سمیت دنیا بھر کے گلی کوچوں میں مقبول یا بدنام ہونے و الے گانوں میں ’’ منڈا شہر لاہور دا میرے دل تے تیر چلاوے’’ دوروں دوروں اکھیاں مارے منڈا پٹواری دا’’ میری ویل دی قمیض اج پاٹ گئی اے’’ اک بات کہوں دلدارا تیرے عشق نے مجھ کو مارا’’ میں جس دن بھلا دوں تیرا پیار دل سے وہ دن آخری ہو میری زندگی کا’’ بندی چمکے پسینے نال تے بھج گئے کنڈلاں والے وال’’ ساڈے یار نے بن لے نیں سہرے تے رولے پہ گئے چار چفیرے ’’ کی دم دا بھروسا یار دم آوے نہ آوے’’ اور میں چیز بڑی ہوں مست مست ’’ شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا اظہارافسوس:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ایوارڈ یافتہ نامور موسیقارالطاف حسین طافو خان کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے سوگوار خاندان کے ساتھ ہمدردی و تعزیت کا اظہار بھی کیا ہے۔
چیئرمین الحمراء آرٹس کونسل کا اظہار تعزیت:
چیئرمین الحمراء رضی احمد اور ایگزیکٹوڈائریکٹر الحمراء سارہ رشید نے نامور طبلہ نواز اُستاد الطاف حسین طافو کے انتقال پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
سربراہان الحمراء نے مرحوم کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔
اپنے بیان میں انہوں ںے کہا ہے کہ اُستاد الطاف حسین طافو طبلہ نوازی کے میدان میں عالمی شہرت رکھتے تھے۔ عمر بھر فن کی دولت تقسیم کرتے رہے، الحمراء ان کے فن کو آگے بڑھاتا رہے گا۔ کئی دہائیوں آرٹ کے میدان میں اپنی خدمات سرانجام دیں۔
اللہ تعالی مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبر و جمیل عطا فرمائے۔ آمین