(ویب ڈیسک ) وزیراعظم سے بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے بانی اور شریک چیئرمین مسٹر بل گیٹس نے ملاقات کی ۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس کے موقع پر بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے بانی اور شریک چیئرمین مسٹر بل گیٹس نے ملاقات کی۔
رواں برس جون میں بل گیٹس کے دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے دسمبر 2024 میں سیٹل (Seattle) میں گیٹس فاؤنڈیشن کے دورے کی دعوت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
وزیرِ اعظم نے پولیو کے خاتمے، ماں اور بچے کی صحت، غذائیت، حفاظتی ٹیکوں، ڈیجیٹلائزیشن، اور مالی شمولیت کے لیے گیٹس فاؤنڈیشن کے پاکستان کے ساتھ تعاون کو بھی سراہا۔
وزیراعظم نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے اس کوشش میں دیرینہ تعاون پر BMGF کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان میں صحت کے نظام کی مضبوطی اور ماں اور بچے کی غذائیت کے لیے مسلسل کوششوں اور تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
پاکستان کی پولیو کے خاتمے کیلئے کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے بل گیٹس نے زور دیا کہ پولیو کا خاتمہ آئندہ نسلوں کو اس مہلک بیماری سے بچانے کے لیے بہت ضروری ہے۔ انہوں نے ملک بھر میں پولیو ویکسین پروگرام میں وزیر اعظم کی ذاتی نگرانی اور صوبائی حکومتوں کے اقدامات کی تعریف کی۔
بل گیٹس نے افغانستان کے ساتھ صحت کے جامع ڈائیلاگ پر روشنی ڈالی اور ان اقدامات کے لیے تعاون کی درخواست کی۔ انہوں نے ان جگہوں پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے پر اپنی رضامندی کا بھی اظہار کیا جہاں بچوں کو پولیو ویکسین ابھی تک میسر نہیں ہوئی یا پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کی تعداد زیادہ ہے خاص طور پر جہاں بچوں کو بیماری لگنے کی شرح زیادہ ہے۔
بل گیٹس نے وزیر اعظم کو شاہ سلمان انسانی امداد اور ریلیف سنٹر کی پولیو اور دیگر صحت سے متعلق امداد سے متعلق اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا ۔
انہوں نے وزیراعظم کے ساتھ بی ایم جی ایف کے غذائیت پر کام خاص طور پر حاملہ خواتین کے لیے مائیکرو نیوٹرینٹس کے بارے میں بھی بتایا اور بتایا کہ یونیسیف کے تعاون سے انہیں اضافی وٹامن فراہم کرکے اسے کیسے بڑھایا جاسکتا ہے۔
وزیر اعظم نے گیٹس فاؤنڈیشن کی غزہ میں پولیو مہم کو سراہا۔ انہوں نے فوری جنگ بندی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعات کے حل پر زور دیا۔
انہوں نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں ایک قابل اعتماد اتحادی ہونے پر بی ایم جی ایف کی تعریف کی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، STEM تعلیم، زراعت اور لائیو سٹاک جیسے شعبوں میں تعاون کو وسیع کرنے میں دلچسپی ظاہر کی۔