ویب ڈیسک: چین میں اپنی نوعیت کا ایک دلچسپ اور عجیب واقعہ اس وقت پیش آیا جب معروف فیشن برینڈ ایل وی (لوی ویٹون) کی دکان پر خاتون نے بدلہ لینے کے لیے خریداری کی غرض سے عملے سے تقریباً دو گھنٹوں تک چھے لاکھ یوان (ایک لاکھ 10 ہزار ڈالرز) گنتی کروائے اور پھر بغیر کسی خریداری کے پیسے لے کر واپس چلی گئیں۔
سٹریٹ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایک چینی خبر رساں ادارے ’ساؤ‘ نے بتایا ہے کہ اس واقعے سے کچھ عرصہ قبل خاتون جون کے مہینے میں خریداری کی غرض سے جب جنوب مغربی چین کے علاقے چونگ کنگ کے ایک شاپنگ سینٹر میں واقع فیشن برینڈ کی دکان پر پہنچی تھیں تو عملے کی جانب سے اس کے ساتھ غیر سنجیدہ رویہ اپنایا گیا تھا۔
خاتون کا کہنا ہے کہ ’جب کپڑے خریدنے میں ایل وی کے سٹور گئی تو وہاں کے عملے کی جانب سے میرے ساتھ اچھا برتاؤ نہیں کیا گیا۔‘
خاتون کی کچھ پینے کی گزارش کو مسترد کرنے سے لے کر انہیں پرانے کپڑے دکھانے تک عملے کی جانب سے خاتون کے ساتھ خراب رویہ روا رکھا گیا۔
خریدار خاتون کی جانب سے عملے پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ ’جب وہ کپڑے اور سٹور میں موجود دوسری اشیا دیکھ رہی تھیں تو عملہ انہیں گھورتا رہا اور جب انہوں نے نئے کپڑے دیکھنے کے لیے کہا تو انہیں عملے نے کپڑے نہیں دکھائے۔‘
’انہوں نے جب ایل وی کے ہیڈ آفس اس واقعے کی شکایت کی تو ان کی جانب سے بھی اس شکایت کو نظر انداز کر دیا گیا۔‘
ساؤتھ چائنہ مارنگ پوسٹ کے مطابق خاتون دو ماہ پہلے پیش آئے واقعے کا بدلہ لینے کے لیے پیسوں کے ایک بیگ کے ساتھ سٹور پہنچی تھیں۔
خاتون اپنی پرسنل اسسٹنٹ اور ایک دوست کے ہمراہ سٹور میں داخل ہوئیں اور پھر کچھ کپڑوں کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد انہوں نے پیسوں کا ایک تھیلا سٹور کے عملے کو پکڑایا اور انیں بتایا کہ وہ یہاں سے کچھ خریداری کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ جب سٹور کے عملے نے دو گھنٹے کے لگ بھگ وقت لگا کر نوٹ گنے تو خاتون نے سٹور سے نکلتے ہوئے انہیں بتایا کہ اب وہ ان کے سٹور سے کچھ نہیں خریدنا چاہتی، ان کا ارادہ اب بدل گیا ہے۔
چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر خاتون نے پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’جب عملے نے پیسوں کی گنتی پوری کی تو میں نے بیگ اٹھایا اور سٹور سے نکل آئی، میں ان کی کارگردگی کو بہتر بنانے کے لیے ان کی دکان سے چیزیں کیسے خرید سکتی تھی۔‘
ایس سی ایم پی نے دعوی کیا ہے کہ خاتون کی اس حرکت کی انٹرنیٹ صارفین نے تعریف کی ہے۔
ایک انٹرنیٹ صارف نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’کہانی کا یہ اختتام بڑا ہی خوبصورت تھا، میں ہمیشہ اس تجسس میں رہا ہوں کہ آخر کار اس طرح کے سٹورز کا عملہ اتنا بد تمیز کیوں ہوتا ہے۔‘
ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ ’یہ کچھ قیمتی چیزیں بیچتے ہیں تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے وہ (عملہ) خود بھی قیمتی ہیں۔‘