(ویب ڈیسک )میٹا کمپنی کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ نے تقریبا تین برس بعد اعتراف کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے 2021 میں ' فیس بک' ویب سائٹ پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر 'کوویڈ 19' سے متعلق مواد کی نگرانی کرے۔
زکربرگ نے اس دباؤ میں آنے پر ندامت کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں اس طرح کی کوششوں کو مسترد کر دیں گے۔ زکربرگ کا یہ موقف امریکی ایوان نمائندگان میں جوڈیشری کمیٹی کے سربراہ جِم جارڈن کو بھیجے گئے ایک خط میں سامنے آیا۔
جوڈیشری کمیٹی کی جانب سے'X' پلیٹ فارم پر جاری خط میں زکر برگ نے خیال ظاہر کیا کہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے دباؤ کا ڈالا جانا غلط تھا۔ انھوں نے کہا کہ "ہمیں افسوس ہے کہ اس حوالے سے ہم نے زیادہ سچ نہیں بولا"۔
زکر برگ نے مزید کہا کہ "مجھے شدت سے احساس ہے کہ ہمیں کسی بھی انتظامیہ کی جانب دباؤ کے سبب اپنے مواد کے معیار پر سمجھوتا نہیں کرنا چاہیے، اگر اس طرح کوئی چیز دوبارہ ہوئی تو ہم رد عمل کے لیے تیار ہیں"۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ 'کوویڈ 19' کے بحران کے دوران میں سوشل میڈیا کمپنیوں کے ساتھ اس کی بات چیت کا مقصد ویکسین کی مہم کو فروغ دینا اور صحت عامہ کے حوالے سے دیگر امور کی آگاہی پھیلانا تھا۔
امریکی اخبار 'وال اسٹریٹ جرنل' نے گذشتہ ماہ جولائی میں ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ ' فیس بک' نے وائٹ ہاؤس کے دباؤ کے سبب کرونا وائرس کے مصنوعی "اصل" کے بارے میں پوسٹوں کو ہٹا دیا تھا۔
دوسری طرف ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک نے مارک زکر برگ کی جانب سے کئے گئے اعتراف کو امریکی آئین کی پہلی ترمیم کی خلاف ورزی قرار دیا ہے .
ہاؤس جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین جم جارڈن کو لکھے گئے ایک خط میں، جو گزشتہ رات شائع ہوا تھا، میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے اعتراف کیا کہ بائیڈن انتظامیہ فیس بک سنسر کا مطالبہ کرنا 'غلط' تھی جسے وہ وبائی امراض کے دوران 'COVID غلط معلومات' سمجھتے تھے۔
40 سالہ زکربرگ نے وعدہ کیا کہ میٹا مستقبل میں سنسر شپ کی کسی بھی کوشش کے خلاف لڑے گا اور یہ بھی تسلیم کیا کہ کمپنی نے ہنٹر بائیڈن کے لیپ ٹاپ کے بارے میں کہانیوں کو 'ڈیموٹ' کیا ہے۔