' پارلیمان کا حصہ بنیں پھر سیاسی جماعتیں بات کریں گی'
02:37 PM, 27 Dec, 2022
وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ عمران کو آخری وارننگ ہے پارلیمان کا حصہ بنیں پھر سیاسی جماعتیں بات کریں گی، عمران خان پارلیمنٹ میں آئیں اور اصلاحات پر بات کریں، آئیں ایوان میں ترمیم پر بات کریں، ہر چیز پر بات ہو سکتی ہے، نخرے کریں گے تو ہمیں پتہ ہےآپ کابندوبست کیسے کرنا ہے۔ گڑھی خدابخش میں بینظیر بھٹو کی 15ویں برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بی بی شہید کو آپ سے چھینے ہوئے 15 سال گزر چکے ہیں، گڑھی خدا بخش میں 15سال بعد بھی عوام کا سمندر ہے، آج بھی شہید محترمہ بینظیر بھٹو کیلئے جیالے یہاں جمع ہیں، 15سال بعد بھی عوام ، سیاسی کارکن اور جیالے بی بی شہید کو نہیں بھولے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو کو کس گناہ میں شہید کیا گیا، کیا بی بی شہید کا گناہ یہ تھا کہ وہ محب وطن تھیں، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو عالمی لیڈر تھیں، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو پوری مسلم دنیا کا فخر تھیں، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو دلیر خاتون تھیں، محترمہ نے اپنے کارکنوں اور ساتھیوں کو ایک دن کیلئے بھی لاوارث نہیں چھوڑا۔ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ کچھ لوگ تقسیم کی بنیاد پر سیاست کرتے ہیں، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو چاروں صوبوں کی زنجیر تھیں، شہید بی بی پاکستان کو اکیلا نہیں دیکھنا چاہتی تھیں، شہید بی بی امریکا جاتی تھیں پارلیمنٹ جلسہ کی صورت میں ان کی تقریر سنتی تھی، شہید بینظیر بھٹو سے ہاتھ ملانے کیلئے ہیلری کلنٹن قطار میں انتظار کرتی تھیں، شہید بینظیر بھٹو مسلم دنیا میں جاتی تھیں تو سب بیٹی جیسی عزت دیتے تھے، شہید بی بی مزدوروں اور کسانوں کی اصل نمائندہ تھیں۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آمریت بندوق کی طاقت سے آپ کی آزادی چھینتی ہے، دہشتگرد خوف پھیلا کر آپ کے حقوق سلب کرتے ہیں، شہید بی بی کہتی تھیں دہشتگردی اور آمریت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، ہم جھوٹ کی سیاست کو رد کریں گے، اس ملک کو ہم جوڑیں گے، یکجہتی کے ساتھ سیاست کریں گے، لوگوں کو لڑوائیں گے نہیں، یکجہتی کیساتھ شہیدکے نامکمل مشن کو مکمل کرینگے۔ بلاول بھٹو نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ ہم نے کوشش کی ہےشہید بینظیر کے مشن کو آگے لیکر جائیں، آمریت کو شکست دے کر جمہوریت کو بحال کیا، ہمیں مل کر محنت کرنا ہو گی، ہم نےصوبوں کو ان کا حق دیا، جمہوریت بحال کی، مشرف اور باقیات کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیشہ جمہوری ہتھیار کا استعمال کیا، آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو ہیں، مشرف تھا، آصف زرداری نے مشرف کو ایسے نکالا جیسے مکھی کو دودھ سے نکالتے ہیں۔ پی پی چیئرمین نے کہا کہ یہ سلیکٹڈ ہمارے آئینی حقوق کے خلاف سازشیں کر رہا تھا، اس شخص نے تباہی پھیلائی جس کیخلاف ہم نے آئینی ہتھیار استعمال کیا، ہم نے اس کیخلاف پرامن احتجاج کیا اور دودھ سے مکھی کی طرح نکال کر باہر پھینکا، ہم نے اسے جمہوری طریقے سے عدم اعتماد کے ذریعے گھر بھیجا، پہلی بار تاریخ میں پارلیمان نے وزیراعظم کو گھر بھیجا، فوج اورعدالت نے نہیں بلکہ پارلیمان نے آپ کو گھر بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا وزیراعظم ہے جسے جمہوری و آئینی طریقے سے نکالا گیا، یہ آصف زرداری کا کریڈٹ بائیڈن کو دینا چاہ رہے ہیں، آپ کو امریکی صدر نے نہیں ،پیپلز پارٹی کے جیالوں نے نکا لا، وائٹ ہاوس کی نہیں بلاول ہاؤس کی سازش نے آپ کو گھر بھیجا ہے، سلیکٹڈ کو تو نکالا، مگر ان کے سہولتکاروں کو بھی عزت کیساتھ خداحافظ کہہ دیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی میں خدمت کی اور آج بھی کر رہے ہیں، ہم روٹی، کپڑا اور مکان کو اپنا بنیادی نعرہ سمجھ کر چلتے ہیں، ہم نے سندھ بھر میں مفت علاج کیلئے اسپتال بنائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی ہے، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، میٹرو کا ملک میں فیشن بن گیا، سارے پیسے ایک ہی سڑک پر لگا دیئے جاتے رہے، ہم بڑے بڑے پُل تو نہیں بناتے، ماڈرن بسیں انہیں سڑکوں پر چلاتے ہیں۔ چیئرمین پی پی نے کہا کہ ملک مشکل میں ہے تو اسے صرف پیپلز پارٹی کے جیالے بچا سکتے ہیں، ماضی میں دہشتگردی اور انتہا پسندی کو بھی پیپلز پارٹی نے شکست دی۔ ہم نے پچھلے سال جمہوریت کی بحالی اور معاشی انصاف کی تحریک شروع کی تھی، سلیکٹڈ تو کٹھ پتلی تھا، سازش ہمارے آئین کے خلاف تھی، دنیا میں پاکستان کو اکیلا کرنے کی سازش کو ہم نے ناکام بنایا۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمارے فوجی جوانوں نے شہادتیں قبول کر کے دہشتگردوں کو شکست دی، ان میں ہمت نہیں رہی تھی کہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھیں، اے پی ایس کے بچوں اور اساتذہ نے ان کا مقابلہ کر کے شہادت قبول کی، کس نے اس سلیکٹڈ کو یہ اجازت دی کہ انتہا پسندوں سے مذاکرات کریں، عمران کو کس نے کہا کہ عوام سے پوچھے بغیر دہشتگردوں سے مذاکرات کریں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشتگردی آج ایک بارپھر سر اٹھا رہی ہے، کس نے اجازت دی، وہ ہتھیار نہ ڈالیں اور ہم ان دہشتگردوں کی مہمان نوازی کریں۔ ہمیں ایک بار پھر ایک ہو کر دہشتگردوں کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو پہلی بار ڈیفالٹ کا خطرہ تھا، وزیراعظم اور ان کی معاشی ٹیم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، معاشی طور پر بہت بڑے سانحہ کو روکا گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ اس معاشی بحران کا ذمہ دار ہے، اس نے معیشت پر خودکش حملہ کیا، معیشت کو پھر سے تباہ کرنے کیلئے اس شخص کو دوبارہ موقع نہیں مل سکتا، سپہ سالار نے کہا اب انہوں نے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اسٹیبلشمنٹ اسی عزم کے ساتھ آگے بڑھی تو ملکی ترقی کوئی نہیں روک سکتا۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ عمران کی کوشش ہو گی کہ فوج کو سیاست میں دھکیلا جائے، اس غیر جمہوری سازش کو ناکام کروائیں گے، عمران خان خود کوجمہوریت پسند کہتے ہیں تو آئیں پارلیمان کا حصہ بنیں، عمران کو آخری وارننگ ہے پارلیمان کا حصہ بنیں پھر سیاسی جماعتیں بات کریں گی، عمران خان پارلیمنٹ میں آئیں اور اصلاحات پر بات کریں، آئیں ایوان میں ترمیم پر بات کریں، ہر چیز پر بات ہو سکتی ہے، نخرے کریں گے تو ہمیں پتہ ہےآپ کابندوبست کیسے کرنا ہے، وقت آگیا ہے سلیکٹڈ کو ہمیشہ کیلئے ریٹائرڈ کر کے نوجوانوں کو موقع دیں۔