ویب ڈیسک: بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں ہفتے کو دوبارہ احتجاج کی کال دینے کا اعلان کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سےغیر رسمی گفتگو کی ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ عوامی مینڈیٹ سے بڑی کوئی چوری نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے عوام کا مینڈیٹ چوری کیا ہے۔ آئی ایم ایف کو لکھا جانے والا خط غداری قرار دیا جا رہا ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ فیٹیف کی قانون سازی کی انہوں نے مخالفت کی تھی اور مطالبہ کیا جارہا تھا کہ ان کے کیسز ختم کیے جائیں۔ میں جیل سے کوئی بھی چیز لکھ کر باہر نہیں بھیج سکتا۔ آئی ایم ایف کو لکھا جانے والا خط میں نے ڈکٹیٹ کروایا ہے۔
بانی پی ٹی آئی سے سوال کیا گیا کہ کیا آئی ایم ایف کو خط بھیج دیا گیا ہے؟ جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ خط ڈکٹیٹ کروانے کے بعد سے اب تک پارٹی رہنماؤں سے ملاقات نہیں ہوئی۔ آج پارٹی رہنماؤں سے ملاقات ہوگی جس کے بعد خط کے بارے میں علم ہوگا۔ پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد آج آئی ایم ایف کو خط بھیج دیا جائے گا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ خط میں یہی لکھا جائے گا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا۔ تمام معیشت دان یہ کہتے ہیں کہ وسائل پیدا کیے بغیر قرض پر ملک نہیں چل سکتا۔ ساری قوم کہہ رہی ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے 20 نشستوں والے کو وزیراعظم بنایا جا رہا ہے۔ سارا ملک انتخابات میں ان کے خلاف کھڑا ہوا ہے۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کا استعفی ضرور بنتا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے ہمیں لیول پلینگ فیلڈ نہیں دی۔ نگران حکومتیں بھی ہمارے خلاف لگائی گئیں۔ الیکشن کمیشن انتخابات کے بعد بھی دھاندلی میں مصروف ہے۔ الیکشن کمیشن سے کوئی امید نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر پاکستان نے قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلا کر بالکل ٹھیک کیا ہے۔ پارٹی جیتی ہوئی ہے مگر مخصوص نشستیں نہیں دی جا رہیں۔ الیکشن میں پی ٹی آئی کو ختم کرنے کی پوری کوشش کی گئی۔ پارٹی کو ختم کرنے کے لیے نو مئی کا استعمال کیا گیا۔ ظلم سے پارٹی ختم نہیں ہوئی بلکہ وہ سب سے مضبوط جماعت بن گئی۔ شریف خاندان کا جنازہ نکل گیا ہے۔
عمران خان نے ہفتے کے روز دوبارہ احتجاج کی کال دینے کا اعلان کردیا۔
صحافی نے بانی پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ آپ مولانا فضل الرحمن کو ڈیزل اور محمود خان اچکزئی کو غدار کہتے تھے لیکن آج اپنے فائدے کے لیے ان سے رابطے بڑھا رہے ہیں۔ جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ ہم ن لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے خلاف ہیں۔ جنہیں دھاندلی کر کے جتوایا گیا۔ دھاندلی کر کے ہرائی جانے والی جماعتوں کو اکٹھا کر رہے ہیں ان کے ساتھ ملکر ملک بھر میں احتجاج کریں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ اگر محمود خان اچکزئی آپ کے ساتھ مل جائیں تو کیا پھر وہ غدار نہیں ہوں گے۔ تاہم بانی پی ٹی آئی سوال کا جواب دیے بغیر چلے گئے۔