ویب ڈیسک : الیکشن کمیشن کے مطابق پہلے مخصوص نشستوں سے متعلق ایسا تنازع بھی کھبی پیدا نہیں ہوا جو اس دفعہ سامنے آیا ہے۔ یوں یہ صدر مملکت کی طرف سے اپنی نوعیت کا پہلا اعتراض ہے کہ اس وقت قومی اسمبلی کی کمپوزیشن ہی مکمل نہیں ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایوان صدر کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ صدر مملکت نے اِس بنیاد پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری منظور نہیں کی کیونکہ ابھی تک الیکشن کمیشن کی جانب سے سُنی اتحاد کونسل کو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی گئیں ہیں، چنانچہ تکنیکی اعتبار سے یہ ایوان ابھی نامکمل ہے۔
اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ آئین میں بڑا واضح ہے کہ اگر اجلاس نہیں بلایا جاتا تو 21ویں روز سپیکر کو اجلاس بلانے کا اختیار ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ صوبوں میں بھی اگر گورنر اجلاس نہیں بلاتا تو وہاں بھی یہی اصول لاگو ہو گا۔
سابق وزیر قانون خالد رانجھا نے بی بی سی کو بتایا کہ بظاہر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اِس وقت ایک پارٹی کی لائن پر چل رہے ہیں اور اُمور مملکت کو ترجیح نہیں دے رہے ہیں تاہم، اُن کے مطابق، صدر مملکت کے پاس یہ آئینی اختیارات موجود ہیں کہ وہ اس سمری پر فیصلہ کرنے کی ضمن میں اپنا وقت لیں، اسے مسترد کریں یا منظور کیے بغیر واپس بھیج دیں۔
خالد رانجھا کے مطابق سپیکر کے پاس ایسے کوئی آئینی اور قانونی اختیارات نہیں ہیں، کہ وہ صدر کے ہوتے ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر سکیں۔