ویب ڈیسک: فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے مزید چار اسرائیلی ہلاک یرغمالوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کی ہیں جب کہ اسرائیل نے بھی جنگ بندی معاہدے کے تحت اپنی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینیوں کو رہا کر دیا ہے۔
دریں اثنا اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے تصدیق کی کہ اسرائیل کو 4 اسرائیلیوں کی باقیات لے جانے والے تابوت موصول ہوئے ہیں۔ یہ لاشیں تزاچی ایڈان، اتزیک ایلگارات، اوہاد یاہلومی اور شلومو منتسور کی ہیں جنہیں 7 اکتوبر 2023ء کے حملے میں گرفتار کیے گئے تھے۔
انہوں نے ایک بیان میں لاشوں کی شناخت کے لیے ان کی فی الحال ابتدائی جانچ کی جا رہی ہے۔ پھر یہ عمل مکمل ہونے کے بعد ان کے اہل خانہ کو باضابطہ اطلاع بھیج دی جائے گی۔یرغمالوں کی لاشوں کو سیکیورٹی کے حصار میں وسطی اسرائیل کے نیشنل فرانزک سینٹر لایا گیا ہے جہاں ان کی شناخت کے لیے ٹیسٹ ہوں گے۔
دوسری جانب رہا ہونے والے فلسطینی قیدی جب اپنے علاقوں میں پہنچے تو ان کے خاندان اور دوست احباب نے استقبال کیا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جیلوں سے رہا ہونے والے سینکڑوں ایسے شامل ہیں جو سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد گرفتار کیے گئے تھے۔ ان میں سے کئی افراد کو عسکریت پسندی کے شبہے میں بغیر کسی الزام کے کئی ماہ تک حراست میں رکھا گیا ہے۔
رہا ہونے والے فلسطینیوں کی عارضی طور پر مصر منتقلی
فلسطینی حکام کی جانب سے پیش کی گئی فہرستوں کے مطابق اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والوں میں 445 مرد، 21 نوعمر لڑکے اور ایک خاتون شامل ہیں۔ ان سب کو اسرائیل پر حملے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔ فلسطینی حکام نے فہرستوں میں رہا ہونے والے افراد کی عمر کا اندراج نہیں کیا۔
قیدیوں کی رہائی کے اس مرحلے میں لگ بھگ 50 ایسے فلسطینیوں کو کو رہا کیا گیا ہے جن کا تعلق مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم سے ہے۔ رہا ہونے والے کئی افراد اسرائیل کے خلاف حملوں پر عمر قید کی سزا کا سامنا کر رہے تھے۔ ایسے رہا ہونے والے افراد کو اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں سے جلاوطن کیا جا رہا ہے جب کہ انہیں عارضی طور پر مصر منتقل کیا جا رہا ہے۔
حماس کے ایک ذریعے نے بتایا کہ رہا کیے جانے والے فلسطینیوں میں 445 مرد، 24 خواتین اور نابالغ شامل ہیں جنہیں غزہ سے گرفتار کیا گیا تھا، اس کے علاوہ 151 دیگر قیدی اسرائیلیوں کو ہلاک کرنے کے الزامات کے تحت عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
اس سے قبل لائیو فوٹیج میں ایک بس کو رہائی پانے والے کچھ فلسطینیوں کو مقبوضہ مغربی کنارے کی اسرائیلی عوفر جیل سے نکل کر فلسطینی شہر رام اللہ پہنچتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
جیسے ہی یہ گروپ بس سے اترا، ان کے ارد گرد جمع ہونے والے سینکڑوں لوگوں کی طرف سے خوشی کے نعرے لگائے گئے۔ انہوں نےرہائی پانے والے کچھ قیدیوں کو اپنے کندھوں پر اٹھا لیا۔
شیری بیباس اور بچوں کی تدفین
حماس نے رواں ماہ ہی چار ہلاک یرغمالوں کی لاشیں اسرائیل کی سپرد کی تھیں جن میں شیری بیباس اور ان کے دو بچے نو ماہ کے کفر اور چار برس کے ایریل شامل تھے۔ ان چاروں کی تدفین بدھ کر دی گئی ہے۔
اسرائیل کا دعویٰ تھا کہ بچوں کو ان کے اغوا کاروں نے نومبر 2023 میں قتل کیا تھا جب کہ حماس کا الزام ہے کہ یہ تینوں اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔
شری بیباس کے شوہر یاردن بیباس بھی یرغمالوں میں شامل تھے جن کو قیدیوں کے تبادلے میں حماس نے زندہ اسرائیل کے حوالے کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی جیلوں سے چھ سو سے زائد فلسطینی قیدیوں کو گزشتہ ہفتے رہا کیا جانا تھا۔ لیکن اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر ان کی رہائی منسوخ کر دی تھی۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ جب تک یرغمالوں کی تضحیک آمیز تقاریب منعقد کیے بغیر حوالگی نہیں ہوتی اس وقت تک فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر رہے گی۔
اسرائیلی کی جانب سے قیدیوں کی رہائی مؤخر کرنے کے سبب غزہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں خدشات نے جنم لیا تھا۔ تاہم گزشتہ روز فریقین نے چار یرغمالوں کی لاشوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کیا تھا۔
جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس نے 33 یرغمالوں اور 8 ہلاک یرغمالوں کی باقیات اسرائیل کے حوالے کی ہیں جس کے بدلے اسرائیل نے بھی تقریباً 2000 قیدیوں اور نظر بند فلسطینیوں کو رہا کیا ہے۔
اسرائیل اور حماس میں تین مراحل پر مشتمل جنگ بندی معاہدہ گزشتہ ماہ ہوا تھا جس کا پہلا مرحلہ چھ ہفتوں ہر مشتمل تھا جو رواں ہفتے ختم ہو رہا ہے۔ اس پہلے مرحلے میں دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات کا آغاز ہونا تھا۔ لیکن اب تک اس میں کسی قسم کی واضح پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں گزشتہ ماہ جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا جس کے تحت 19 جنوری کو باقاعدہ طور پر یرغمالوں اور قیدیوں کے تبادلے کا عمل آغاز ہو ا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں جو کہ اگلے ہفتے کو ختم ہو رہا ہے تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کی 33 اسرائیلیوں کے بدلے میں رہا کیا جائے گا۔
لیکن اب یہ 42 دن کا مرحلہ ختم ہونے کے بعد یہ واضح نہیں ہے کہ آیا کوئی توسیع جس کی وجہ سے باقی 59 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ممکن ہو سکے گی، یا معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت شروع ہو سکتی ہے۔