ویب ڈیسک: عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ 4 ماہ کیلئے بجلی کے بلوں سے ایڈوانس انکم ٹیکس ہٹادیا جائے۔ تاکہ عوام کیلئے آسانی ہو۔ بجلی کے بلوں میں بےپناہ اضافے نے عام شہریوں کا بجٹ متاثر کردیا ہے۔
رہنما عوام پاکستان پارٹی مفتاح اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہم فکسڈ ریٹ پر چلے گئے ہیں۔ جس پر نہیں جانا چاہیے۔ نیپرا کہہ رہی ہے 11 فیصد سے زیادہ نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ لیکن آج بھی 18 فیصد نقصان ہے۔ یہ حکومت کی نااہلی ہے جس کی وجہ سے بجلی زیادہ مہنگی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں بجلی سستی ہے۔ جہاں بجلی سستی ہے اس کی وجہ سے دیگر کو بل دینے پڑتے ہیں۔
4 ماہ کیلئے بلوں پر ایڈوانس انکم ٹیکس ہٹانے کا مطالبہ
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت پاکستان سے گزارش ہے کہ جولائی، اگست، ستمبر اور اکتوبر کیلئے ایڈوانس انکم ٹیکس ہٹا دیں۔ اس سے بہت سے آسانی ہو جائے گی۔ اس سے گھریلو صارفین کا 24 فیصد بل کم ہوجائے گا اور حکومت کو صرف چار ماہ میں 24 ارب کا فرق پڑے گا۔ تاہم 50 ارب اگر حکومت ٹیکس کی چھوٹ دے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت ایم این اے اور ایم پی ایز کے پروجیکٹ پر پیسے لگا رہی ہے۔ لیکن بلوں میں کمی نہیں لارہی ہے۔ ہم فرنس آئل پر ٹیکس دے رہے ہیں۔ ایل این جی پر چلنے والوں پر تو سیلز ٹیکس ہٹا دیں۔ گھریلو صارفین پر ٹیکس چار ماہ کے لیے ہٹا دینا چاہیے۔
کے الیکٹرک کے سامنے علامتی ہڑتال کا اعلان:
ان کا کہنا تھا کہ ہم کل کےالیکٹرک کے دفتر کے باہر علامتی احتجاج کریں گے۔ ہم کے الیکٹرک کو تجاویز دیں گے۔ پاکستان بھر میں اوور بلنگ ہورہی ہے۔ اس کا نیپرا نوٹس لے۔ سلیب سسٹم کا نیپرا نوٹس لے۔ یہ 31 ویں دن میٹر چیک کرنا بند کریں۔
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ جس طرح پولیس کا ادارہ پاکستان کے عوام کی خدمت کے لیے نہیں چلتا۔ اسی طرح بجلی کے ادارے بھی عوام کی خدمت کے لیے نہیں چلتے اور نہ ہی ریلوے پاکستان کے عوام کے فائدہ کے لیے نہیں چلتی۔ وہ ریلوے کی وزارت کے لیے چلتی ہے۔
روایتی مذمت نہیں مسائل کا حل پیش کریں گے:
رہنما پاکستان عوام پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم روایتی مذمت نہیں بلکہ مسائل کا حل پیش کریں گے۔ بجلی کے بلوں کے علاوہ کہیں کوئی بات نہیں ہورہی۔ مڈل کلاس اور تنخواہ دار طبقہ پس رہا ہے۔ ڈاکٹروں اور وکیلوں جیسے پروفیشنلز پر 49.5 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ نوکری پیشہ پر 38 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ حکومت نے درجہ بدرجہ ہر فرد پر ٹیکس بڑھا دیا ہے۔ قوم کی کمر توڑ دی گئی ہے لیکن حکومت کی طرف سے کوئی قربانی نظر نہیں آرہی۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال 7 ہزار والا بجلی کا بل اب 17 ہزار آ رہا ہے۔ ان جیسے بلوں سے بجٹ آؤٹ ہو جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ انسٹالڈ کپیسٹی بہت زیادہ ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہم نے آئی پی پیز لگاتے وقت یہ سوچا تھا کہ ڈالر میں پیمنٹ کہاں سے کرنی ہے۔ شاہد خاقان عباسی کے دور میں پلانٹ لگانے کیلئے بڈنگ کا قانون پاس کروایا گیا۔ 2018 کا یہ قانون بانی پی ٹی آئی نے تبدیل کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ سر چارجز دینے کے بعد بھی 24 فیصد ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ 18 فیصد سیلز ٹیکس بھی لگا دیا گیا ہے۔ 7.5 فیصد انکم ٹیکس لگایا گیا ہے۔ حکومت اگر گرمیوں کے چار ماہ ڈومیسٹک صارفین سے یہ ٹیکس نہ لے تو مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
حکومت اپنے اخراجات کم کرے:
مفتاح اسماعیل نے واضح کیا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ خراب کریں۔ حکومت صرف اپنے اخراجات کم کرے۔ ایک اور بڑا مسئلہ لوڈشیڈنگ کا ہے۔ دیہاتی علاقوں اور شہر کے غریب علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔ لیکن بل پھر بھی زیادہ آرہے ہیں۔ بل نہ دینے والوں کا خمیازہ مڈل کلاس نوکری پیشہ بھگت رہا ہے۔ حکومت خود کہہ رہی ہے کہ 15 فیصد افراط زر ہوگا لیکن 24 فیصد اپنے اخراجات بڑھا دیے۔