افسوس ! آپ نے ’’باپ‘‘ سے ووٹ لے لئے
02:53 PM, 27 Mar, 2021
لاہور ( پبلک نیوز) مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ لکیر کھینچ دی گئی ہے اب جمہوریت کیلئے جدوجہد کرنے والے اور قربانیاں دینے والے ایک طرف ہیں اور چھوٹے چھوٹے مفاد کیلئے اصول قربان کرنے والے دوسری طرف ہیں۔ مریم نواز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہے کہ پیپلز پارٹی نے لکیر کھینچ دی ہے کہ یہ بیانیہ صرف مریم نواز کا بیانیہ ہے۔جو مریم نواز کا بیانیہ ہے وہ پوری قوم کے اوپر عیاں ہے ٗ پوری قوم کے سامنے ہے ٗ نواز شریف کا بیانہ ہے اور وہ جمہوریت کا بیانیہ ہے ٗ پاکستان میں جمہوریت کے فروغ کا بیانیہ ہے ٗ وہ آئین اور قانون کا بیانہ ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ صف بندی ہوئی ہے۔ایک طرف وہ لوگ کھڑے ہیں جو قربا نیاں دے کر عوام کی خاطر ٗ عوام کے حق حکمرا نی کی خاطر جدوجہد کر رہے ہیں اور دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو چھوٹے سے چھوٹے فائدے کی خاطر سارے ا صول قربان کر کے آئین اور قانون کا بیانہ پائوں تلے روند کر کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ عوام یہ پہچان گئی ہے کہ کس کا کیا بیانیہ ہے اور کون کہاں کھڑا ہے۔ میری کوشش یہی ہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا اس حوالے سے موقف سامنے آجائے ٗ لیکن مجھے اس بات کا نہایت افسوس ہے کہ اندازہ ہونے کے باوجود ٗ ساری سمجھ ہونے کے باوجود آپ نے ایک چھوٹے سے عہدے کیلئے جمہوری کاز کو ٗ عوام کی حق حکمرانی کی جدوجہد کو بہت بڑا نقصان پہنچایا ہے ٗ یہ نقصان سب سے زیادہ آپ کو خود پہنچا ہے۔عوام ایک ایک چیز دیکھ رہی ہے ٗ یہ بھی دیکھ رہی ہے کہ کون کس کے ساتھ کھڑا ہے ؟ ٗ کون جدوجہد کر رہا ہے تومیرا خیال ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی یہ شکست نہیں بلکہ یہ ان لوگوں کی شکست ہے جنہوں نے چھوٹے سے عہدے کیلئے بے اصولی کی۔آپ مجھے بتائیں کہ لیڈر آف دی اپوزیشن کیا عہدہ ہے ؟ مسلم لیگ(ن) کو اگر یہ عہدہ مل جاتا تو ہم کون سا حکومت بنا رہے تھے ٗ یہ چھوٹا سا وقتی فائدہ ہے۔ افسوس آپ نے ایک چھوٹے سے فائدے کیلئے ’’باپ‘‘ سے ووٹ لے گئے۔ اگر آپ کو یہ عہدہ چاہتے تھا تو آپ محمد نواز شریف سے مانگ لیتے ٗ اگر وہ آپ کو اپنی جماعت کے 83ووٹ دے سکتے ٗ جب آپ سینٹ کے چیئر مین کے الیکشن کیلئے کھڑے تو ٗ اگر وہ آپ کو اپنے 17سینیٹرز کے ووٹ دے سکتے تھے تو آپ ان سے بات کرتے تو آپ کو یہ بھی دے دیتے ٗ اس کیلئے آپ نے’’باپ‘‘ سے ووٹ لے لئے۔وہ والے باپ کے ووٹ لے لئے جو اپنے باپ کی اجازت کے بغیر کسی کا ساتھ نہیں دیتا ٗ ہمارے تارڑ صاحب کو سنجرانی صاحب کا فون آیا کہ ’’ سائیں ٗ اگر آپ کو ضرورت ہو تو میں نے تین چار ووٹ باپ کے رکھے ہوئے ہیں ؟ ٗ میں آپ کو دے دوں گا تو انہوں نے کہا کہ ہمیں آپ کے ووٹ نہیں چاہیے ٗ میں پی ڈی ایم کے فیصلہ کے ساتھ دھوکہ نہیں کر سکتا ‘‘۔