الیکشن چاہتے ہیں تو فریقین کو پُرامن رہنا ہو گا،چیف جسٹس آف پاکستان

05:03 PM, 27 Mar, 2023

احمد علی
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی ٹی آئی اور حکومت سے پرامن رہنے کی یقین دہانی مانگ لی۔ پنجاب اور کےپی انتخابات کے معاملے میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے سماعت کی۔ پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا الیکشن کمیشن نے صدر کی دی گئی تاریخ منسوخ کر دی۔ الیکشن کمیشن ازخود انتخابات کی تاریخ نہیں دے سکتا، تین مرتبہ عدالتی حکم کی عدولی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ الیکشن 90 دن سے پانچ ماہ آگے کر دیئے جائیں، کیا گارنٹی ہے کہ اکتوبر میں حالات ٹھیک ہو جائیں گے؟۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالت سے کیا چاہتے ہیں؟ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین اور اپنے حکم پر عمل درآمد کرائے، جسٹس جمال نے کہا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کرانا ہائی کورٹ کا کام ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے راستے میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ رکاوٹ بنا۔ سپریم کورٹ ہی بہتر فیصلہ کرسکتی ہے کہ احکامات کی خلاف ورزی ہوئی یا نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا موقف تھا کہ وہ پولنگ کی تاریخ مقرر نہیں کر سکتا، اب الیکشن کمیشن نے پولنگ کی نئی تاریخ بھی دے دی ہے، کیا یہ الیکشن کمیشن کے موقف میں تضاد نہیں؟. چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے آرٹیکل 254 کا سہارا لیا ہے، آرٹیکل 254، آئین میں دی گئی مدت کو تبدیل نہیں کر سکتا، آرٹیکل 254 آئین کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انتہائی افسوناک صورت حال ہے کہ تمام فریقین دست و گریبان ہیں، تحریک انصاف اور حکومت یقین دہانی کرائے کہ شفاف انتخابات چاہتے ہیں یا نہیں؟ ہم ہوا میں کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے، جب تک تمام فریقین راضی نہ ہوں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آئین کی تشریح حکومتیں بنانے یا حکومتیں گرانے کے لیے نہیں ہوتی، عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے لیے ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قیام امن کے لیے تحریک انصاف نے کیا کردار ادا کیا ہے؟ الیکشن چاہتے ہیں تو فریقین کو پُرامن رہنا ہو گا۔ عدالت نے پی ٹی آئی اور حکومت سے پرامن رہنے کی یقین دہانی مانگ لی۔ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے اور کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔
مزیدخبریں