پبلک نیوز: سر زمین کشمیر کے فرزند اور ممتاز حریت رہنما جلیل احمد اندرابی کی شہادت کو 28سال مکمل ہو گئے، جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ سے تعلق رکھنے والے جلیل احمد اندرابی انسانی حقوق اور تحریک آزادی کے علمبردار تھے۔
تفصیلات کے مطابق جلیل احمد اندرابی 8 مارچ 1996 کو بھارتی فوج کے میجر اوتار سنگھ نے جلیل احمد اندرابی کو تفتیش کے بہانے جیل میں بند کر دیا اور بہیمانہ تشدد کے بعد جلیل احمد اندرابی کی لاش دریا میں پھینک دی۔
قتل کے دو ہفتے بعد 27 مارچ 1996 کو جلیل احمد اندرابی کی بوری بند لاش سرینگر کے علاقے راجباغ کے قریب دریائے جہلم سے ملی تھی، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بدترین تشدد کی بھی تصدیق ہوئی تھی۔
میڈیا میں شور وغل اٹھنے کے بعد میجر اوتار سنگھ کو سزا دینے کی بجائے بھارت نے امریکہ فرار کروا دیا، جلیل احمد اندرابی کا ماورائے عدالت قتل نام نہاد بھارتی جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے۔
مجرموں کا کیفر کردار تک نہ پہنچنا بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ریاستی سرپرستی کا ثبوت ہے، جلیل احمد اندرابی کو عالمی سطح پر شہید انصاف کا لقب بھی دیا جا چکا ہے۔
جلیل احمد اندرابی کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھانے اور انہیں دستاویزی شکل دینے کی پاداش میں شہید کیا گیا، جلیل احمد اندرابی جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم اور سفاکیت کو بے نقاب کر چکے تھے۔
شہید جلیل احمد اندرابی کے اہلِ خانہ 28سال گزرنے کے بعد بھی انصاف سے محروم ہیں،مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ، ناجائز، غیر قانون اور غیر اخلاقی قبضے کے خاتمے تک جدوجہد جاری رکھی جا ئے گی.کشمیری عوام جلیل اندرابی جیسے شہدا کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی.